نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
’’حیات مصلح الامت‘‘سے ماخوذ عارف باللہ حضرت مولانا شاہ وصی اللہ صاحب قدس سرہ کے واقعاتاحتیاط وتقوی: حضرت فرماتے تھے کہ : ’’ زمانۂ قیامِ دیوبند میں جب میرا تعلق حضرت تھانوی سے ہوا ، اور حضرت کی جانب سے مجھ پر جو شفقت ہوئی ، اس کا حال لوگوں کو معلوم ہوا ، اور حضرت مولانا مدرسہ کے سرپرست بھی تھے ، اس لئے اکثر مدرسہ کے کاغذات لے کر تھانہ بھون کوئی شخص جاتا تھااور حضرت کی رائے لیکر یا دستخط کراکے واپس ہوتا تھا ، تو اس تعلق کے بعد حضرت مہتمم صاحب نے یہ خدمت میرے سپرد کردی ، چنانچہ جب کوئی ضرورت پیش آتی تو مجھے بلا کر فرماتے کہ مولوی صاحب ! تھانہ بھون جاؤگے ؟ یہاں اندھا کیا چاہے ، دوآنکھیں، آستانۂ شیخ کی حاضری ہو اور نہ صرف حکم بلکہ مصارف سفر بھی ملیں تو بھلا اس موقع کو میں کب چھوڑتا، عرض کرتا کہ حضرت ضرور جاؤں گا ، پھر حضرت مہتمم صاحب مدرسہ کے کاغذات مرحمت فرمادیتے ، اور اس سلسلے میں کچھ ہدایات فرماتے ، سب کو سمجھ کر حضرت مولانا سے عرض کرتا اور کام مکمل کرکے واپس آجاتا ۔ ایک مرتبہ حافظ احمد صاحب مہتمم مدرسہ نے کاغذات دیکر فرمایا کہ مولوی صاحب اس دفعہ تو آپ ہی کو تھانہ بھون جانا ہے ، چنانچہ کرایہ اور زادِ راہ کے لئے کچھ رقم مرحمت فرمادی ، جب تھانہ بھون پہونچا اور حضرت سے ملا تو حضرت نے فرمایا کہ آپ کا کھانا میرے گھر سے آئے گا ، میں نے عرض کیا حضرت ! مہتمم صاحب نے مجھے پیسہ دیا ہے ، خانقاہ سے کھالوں گا حضرت زحمت نہ فرمائیں ، فرمایا کہ نہیں پیسے رکھئے ، پھر کام آئیں گے ، کھانا میرے ہی یہاں سے آئے گا، چنانچہ