نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
ان مولوی صاحب نے حضرت کو نہیں بتایا تھا ، لیکن حضرت کو از خود فکر ہوئی اور بالآخر ان کی دعا سے کامیاب ہوگئے ، حالانکہ امید کامیابی کی نہیں تھی ۔خیر خواہی ودعا: میرے منہ کے اندر تالو میں ایک پھوڑا بہت پرانا تھا ، اس میں کوئی تکلیف نہ تھی بس تھوڑاسا ابھرا ہواتھا اور شاید بیس سال سے زیادہ سے تھا مگر کبھی علاج کی طرف توجہ نہیں ہوئی ۔ اخیر میں اس سے کبھی کبھی پانی نکلنے لگا ، تکلیف اب بھی نہ تھی مگر پانی کی وجہ سے شبہہ ہواکہ اس کی وجہ سے وضو باقی رہے گا یا ٹوٹ جائے گا؟ ڈاکٹروں کو دکھایا تو بتا یا کہ پھوڑا ہے ، ایکسرے کروایا تو معلوم ہوا کہ تین دانت اندر سے متاثر ہیں ، انھیں نکالنا پڑے گا ، آپریشن قدرے دقت طلب ہے ۔ میں اس کے علاج کے لئے بمبئی چلا گیا ۔اپنے بزرگ کرم فرما قاری ولی اﷲ صاحب مدظلہٗ کی وساطت سے میں دانتوں کے سب سے بڑے ڈاکٹر کے پاس پہونچا دیا گیا ۔ اس نے ساری تفصیل سنی ، معائنہ کیا پھر ایکسرے کروایا۔ بہت پرانا پھوڑا ہونے کی وجہ سے وہ تذبذب میں تھا ۔ دس پندرہ دن کی تحقیق وکاوش کے بعد اطمینان ہوا کہ صرف پھوڑا ہی ہے اور کوئی بات نہیں ہے ۔ اس نے بتایا کہ میں آپریشن کروں گاتو ۳۰؍ہزار روپے کے قریب صرف ہوں گے ۔ فلاں اسپتال میں چلے جائیں وہاں بہت کم میں آپریشن ہوجائے گا ۔ میرے بھیونڈی کے دوستوں نے مخالفت کی اور کہا کہ بھیونڈی چلئے وہاں ایک مسلمان ڈاکٹر دانتوں بہت کا ماہر ہے ، اسے دکھایا جائے ، بھیونڈی آکر اسے دکھایا تو اس نے اولاً تو کہا کہ بے ہوش کرکے آپریشن کرنا ہوگا مگر عین آپریشن کے دن اس کی رائے یہ ہوئی کہ بغیر بے ہوش کئے محض اوپر کے جبڑے ماؤف کرکے آپریشن کردیا جائے،میں تو یہی چاہتاتھا ، دو گھنٹے میں آپریشن کا عمل مکمل ہوا ۔ بحمد اﷲ آرام سے آپریشن ہوا اور کامیاب ہوا ۔ واپسی کے بعد معلوم ہوا کہ حضرت مولاناقاری صدیق صاحب کو میرے بمبئی جانے اور پھوڑے کا علم کسی ذریعہ سے ہوگیا تھا ۔ وہ مضطرب تھے ، ان کے ایک خصوصی عقیدت مند جو مجھ پر بھی کرم کرتے ہیں وہ مجھے بتارہے تھے کہ حضرت نے آپ کے متعلق پوچھا ، میں نے لاعلمی ظاہر کی توحضرت نے ناخوشی کا اظہار کیا کہ ان کے حالات سے باخبر رہنا چاہئے ، اب معلوم ہوا کہ مشکل