نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
’’حضرت چاند شاہ صاحب اوران کے خانوادۂ تصوف‘‘سے ماخوذ واقعات(۱) عجیب تجارت: مولانا عبدالغفار صاحب کے چھوٹے بھائی مولانا ابوالحسن صاحب اپنے رسالہ ضیاء الایمان میں تحریر فرماتے ہیں کہ: مولف رسالہ کے والد بزرگوار شیخ عبداﷲ صاحب مئوی مرشد کامل مقتدانا حضرت چاند شاہ کی مبارک خدمت میں تین برس تک رہے۔ والد صاحب مرحوم مغفور کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ کئی روز فاقے ہوئے (والد صاحب مرحوم بھی اس وقت خدمت میں رہا کرتے تھے) تمام چودہ اشخاص علاوہ اہل و عیال کے مقیم خانقاہ تھے، بھوک کی پریشانی میں جب ہم لوگ حضرت مرشد قدس سرہٗ کا چہرہ دیکھتے تھے توبھوک مرجایا کرتی۔ تین دین کے بعد آپ نے مریدوں کو بلا کر کہا کہ فاقہ دعوتِ خداوندی ہے یعنی اس سے مدارج میں ترقی ہوتی ہے۔ پھر فرمایا کہ اب جی چاہتا ہے کہ کوئی تدبیر کروں، اچھا! احاطہ میں گھوڑی بندھی ہوئی گھاس کھارہی ہے۔ اس کے پاس سے گھاس ہٹا دو اس کو دیں گے (یعنی اﷲ تعالیٰ ) ہم کو نہیں دیں گے۔ لوگوں نے فوراً گھاس ہٹا دی، اب وہ بھی فاقہ میں شریک کرلی گئی، تھوڑی دیر کے بعد ایک شخص آیا اور دور روپئے پیش کئے، آپ نے قبول فرمائے، اور اس کو دعائے خیر دے کررخصت کیا، پھر لوگوں سے فرمایا کہ دیکھو دو روپئے اﷲ تعالیٰ نے بھیجے ہیں،مگر یہ بہت کم ہیں۔ لہٰذا جی چاہتا ہے کہ تجارت کروں، مرید ین خاموش تماشا دیکھ رہے تھے، پھر آپ گوشہ سے اٹھ کر روانہ ہوئے، مریدین بھی پیچھے چلے کہ دیکھیں یہ کہاں جاتے ہیں؟ اور دو روپیہ لے کر آج تجارت کیا کریں گے؟ جب دروازہ پر پہونچے، ایک فقیر ایک طرف سے آگیا، آپ نے اس کو دونوں روپئے دے دئے پھر آپ اپنی جگہ پر آکر بیٹھ گئے، کچھ عرصہ گزرا