نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
یہ خدمت انجام دے سکتے تھے ،مگر ہر طرف سناٹاتھا، مولانا کی نگاہ میں اس وقت تک میں نہ تھا میں نے دیکھا کہ سب خاموش ہیں تو دبی زبان سے میں نے حامی بھری، فرمایاپڑھو، میںنے دس بارہ سطریں پڑھیں، فرمایا بس مطلب کی تقریر کرو ،میں نے ڈرتے کانپتے مختصر الفاظ میں سبق کی تقریر کردی، کہیں کہیں مولانا نے اصلاح فرمائی اورفرمایابس جاؤ،آج کا سبق اتنا ہی رہا،جسے مولانا نے مسلّم رکھا۔مطالعہ کا انہماک: ایک روز بارہ بجنے کے بعد بھی میں کتب خانہ میں بیٹھا رہ گیا ، مولوی محمد حنیف صاحب (نگران کتب خانہ دارالعلوم دیوبند) کسی کام میں مشغول تھے ۔ کچھ دیر کے بعد جب فارغ ہوئے تودروازہ بند کرنے لگے ، پھر انھیں کچھ خیال آیا تو پلٹ کر دیکھا کہ میں ابھی تک کتاب دیکھے جارہا ہوں ۔ ڈانٹنے لگے کہ تمہاری وجہ سے کیا میں یہیں پڑارہوں ، چلو باہر چلو ، میں تو دروازہ بند کردئے ہوتا ، مگر تم یاد آگئے پھر مسکرانے لگے ، اور فرمایا کہ میں کتب خانے میں اس کام پر ۳۰؍ سال سے ہوں اس تیس سال کے عرصہ میںکتب خانے کو سب سے زیادہ استعمال کرنے والے تین طالب علم ملے ، اور اتفاق ہے کہ تینوں اعظم گڑھ کے رہنے والے ہیں ، بلکہ دو توبھائی تھے ، ایک امانت اﷲ ، دوسرے نعمت اﷲ !اور تیسرے تم ہو ، اس وقت ہم تینوں کا ضلع اعظم گڈھ تھا ، اب مئو ضلع میں آگئے ہیں ۔مطالعہ کا شوق: ہم دونوں(مفتی عزیز الرحمان صاحب اور میں)دوستوں نے آپس میں طے کیا تھا ،کہ رات کا بیشتر حصہ جاگ کر مطالعۂ کتب میں گزاریں گے ، ساتھ رہیں گے مگر بات چیت نہ کریں گے ، بس مطالعہ میں منہمک رہیں گے ، چنانچہ ہم دونوں پوری پوری رات ،بغیر گفتگوکے اور بغیر پیٹھ لگائے گزاردیتے تھے ، ایک بار تو مسلسل دو ہفتہ مَیں رات میں نہیں سویا،اور وہ بھی رفیق بیداری رہے، صرف دو گھنٹہ دن میں کھانا کھانے کے بعد میں سوتاتھا ، لیکن اﷲ کا فضل تھا کہ نیند کا دباؤ کبھی نہیں ہوتاتھا، اس جاگنے کے لئے کچھ تدبیریں بھی کام میں لاتاتھا ، کہیں پڑھاتھا کہ زیادہ پانی پینے سے زیادہ نیند آتی ہے ، کیونکہ اس سے مزاج بلغمی ہوجاتا ہے ، اور بلغمی مزاج والے کو نیند بہت آتی