نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
نا ن وخواں ازآسماں شد منقطع بعد ازاں زاں خواں نشد کس منتفعگستاخی کے نتائج: اب ہمیشہ کے لئے آسمانی دسترخوان سمیٹ دیا گیا، چنانچہ اس واقعہ کے بعد آسمان سے نازل ہونے والا کھانا کسی کو نصیب نہ ہوسکا، یہ نحوست اورمحرومی کیوں ہے؟ کیا اس کی وجہ بے ادبی اورگستاخی کے علاوہ اور بھی کچھ ہے؟ مولانا اتنے ہی پر بس نہیں کرتے، گستاخی اورشوخ چشمی کے نتائج بد سے ڈراتے ہوئے مثالوں میں اوربھی عموم پیدا کرتے ہیں کہ چند لوگوں کی ناکردنی کی وجہ سے دنیا کس طرح گرفتارِ بلا ہوتی ہے، فرماتے ہیں: ابر ناید از پے منع زکوٰۃ وز زنا افتد وبا اند جہات ہر چہ آید بر تو از ظلمات غم آں بہ بے باکی وگستاخی ست ہم ہر کہ بے باکی کند در راہ دوست رہزن مرداں شد ونامرد او ست بد ز گستاخی کسوف آفتاب شد عزازیلے ز جرأت رد باب لوگ جب زکوٰۃ کی ادائیگی میں بخل کرتے ہیں، تو بادل برسنا چھوڑ دیتا ہے، اورقحط پڑجاتا ہے، زنا کی کثرت ہوتی ہے تو ہر طرف وبائیں پھوٹ پڑتی ہیں، تمہارے اوپر غم واندوہ کی جو بدلیاں چھاتی ہیں، وہ بھی سمجھ لو کہ گستاخی اور بے باکی کا نتیجہ ہے، خدا کی راہ میں جو شخص بے باکی اختیار کرتا ہے، وہ خود تو نامرد ہے،لیکن بے شمارمردوں کی ہلاکت کا سبب بن جاتا ہے، آفتاب تو تم دیکھتے ہو کہ اس میں گرہن لگتا ہے، جانتے بھی ہو ایسا کیوں ہوتا ہے، گستاخ اوربے باک لوگوں کو خوفزدہ کرنے کے لئے، دیکھو شرارت زمین پر ہوئی، اوراس کے اثرات آسمان تک جاپہونچے، یہ جرأت بے جا ہی کا انجام بد ہے کہ عزازیل (ابلیس) ہمیشہ کے لئے راندۂ درگاہ ہوگیا، ورنہ آدم کو سجدہ کرنے کا جو حکم الٰہی ہوا تھا،اسے مان لیتا، اورگستاخانہ سوال وجواب نہ کرتا، تو کیوں معتوب ٹھہرتا؟۔ از ادب پر نور گشت است ایں فلک واز ادب معصوم وپاک آمد ملکادب کا انعام : آسمان نے ادب کا وطیرہ اختیار کیا کہ فرمان الٰہی کے سامنے ہمیشہ جھکا رہا، تو آفتاب و