نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
’’ذکر جامی‘‘سے ماخوذ واقعات(۱) جامی صاحب روکھے سوکھے نرے سنجیدہ آدمی نہ تھے کہ چہرے پر یبوست طاری ہو ،بلکہ نہایت خوش مزاج اور ظریف الطبع تھے ، ظرافت اور وہ بھی لطیف ظرافت ذہانت کا خاصہ ہے ، جامی صاحب بے حد ذہین تھے اور رعایت لفظی کے تو گویا امام تھے ، ذرا ذراسی بات پر لطیفہ پیدا کرتے ، ان کی مجلس میں کوئی غمزدہ اور اُداس نہیں رہ سکتا تھا ، ان کی کوئی مجلس ہلکی پھلکی دل خوش کن ظرافت اور رعایت لفظی کے خوبصورت چٹکلوں سے خالی نہ ہوتی۔’’غیر مبین ‘‘کے بس کی بات نہیں: حضرت مولانا شاہ وصی اللہ صاحب نوراللہ مرقدہ نے پنج وقتہ نمازوں کے لئے امام حضرت قاری محمد مبین صاحب کو مقرر کررکھا تھا ، قاری صاحب بہت عمدہ قرآن پڑھتے ہیں ، حافظ ہیں اس لئے تراویح پڑھانے کی ذمہ داری بھی انھیں کی تھی ، قاری صاحب ایک بار تراویح پڑھانے میں زیادہ بھولے ، اوربار بار لقمہ دینے کی ضرورت پیش آئی ، حضرت نے انھیں پیچھے آنے کا حکم دیا اور ایک دوسرے جیّد حافظ کو ان کی جگہ متعین کردیا ، وہ خوب پختہ حافظ تھے ، مصلے پر آئے لیکن حضرت مولانا کی امامت آسان نہ تھی ،حضرت کا رعب اور دبدبہ ایسا تھا کہ مضبوط سے مضبوط دل کے لوگ تھرّا جاتے ۔ انھوں نے پڑھنا شروع کیا ، لیکن وہ بھی بھولنے لگے ، پچیسویں پارے میں جب اس پر پہونچے وَھُوَ فِی الْخِصِامِ غَیْرُ مُبِیْن،تو ایسا بھولے کہ لقمہ دینے کے باوجود نہیں چل سکے ، مجبوراً رکوع کرنا پڑا ، نماز سے فراغت کے بعد قیام گاہ پر آکر اس کی گفتگو چل پڑی ، جامیؔ صاحب نے برجستہ کہا کہ حضرت اس مصلے پر نماز پڑھاناغیر مبینکے بس کی بات نہیں ہے حضرت ہنس پڑے اور پھر دوسرے دن سے قاری مبین صاحب حسب معمول تراویح پڑھانے لگے