نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
مسلم صاحب کی علیٰحدگی کے بعد اس پر افسردگی چھا گئی تھی ، مولانا قمر الدین صاحب نے اسے پھر تازہ کردیا ، کچھ دنوں کے بعد میں مدرسہ ریاض العلوم گورینی میں مدرس ہوکر آگیا۔ مولانا کا حکم ہواکہ ’’نوناری ‘‘ آؤ۔ میں نے تعمیل حکم کی، لیکن کس انداز سے؟ عصر کے بعد مدرسہ سے نکلا ، جیپ پر بیٹھ رہا تھا تو ایک صاحب نے ایک تازہ مطبوعہ کتاب میرے ہاتھ میں تھمادی، میں نے اس کا مطالعہ شروع کردیا، کتاب بڑی دلچسپ تھی ، غالباً بزرگ شخصیات کے تذکروں پر مشتمل تھی ،میں اس کے مطالعہ میں محو ہوگیا ، اسی محویت میں مولانا کے گھر پہونچ گیا ، مولانا کی خوشی دیدنی تھی ، دوڑ دوڑ کر’’ اکرام ضیف‘‘ کا حق مہمان کی حیثیت سے بہت زائد ادا کررہے تھے ، مگر مہمان تھا کہ ان کی ہر خوشی سے بے نیاز ، ان کے ہر اکرام سے صرفِ نظر کئے ہوئے مطالعہ کی محویت میں بے خبر! یہ سلسلہ سوتے وقت تک چلتا رہا۔ صبح ہوئی تو پھر وہی حماقت! مولانا نے کچھ کہا نہیں ، صبح میں مدرسہ چلاآیا ۔ اس کے بعد کافی عرصہ تک ’’نوناری‘‘ بلانے کا نام نہیں لیا ، ایک دن میں نے چھیڑ دیا ، تو فرمانے لگے ، مطالعہ کرنے کے لئے مدرسہ بہت ہے ، آپ نوناری کیوں جائیں؟۔بیداری میں زیارت نبویﷺ: ایک روزحضرت مولانا عبدالحی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے درس میں ،میں ابوداؤد شریف کی عبارت پڑھ رہاتھا، مولانانہایت پاک باطن اورصاف دل بزرگ ولی تھے، سادات میں تھے، میں حدیث نبوی کی مسلسل قرأت کررہاتھا،ا سی دوران مجھ پر ایک ربودگی کی سی کیفیت طاری ہوئی ، اسی حالت میں پڑھتے پڑھتے میری نگاہ باہر کی طرف اٹھ گئی،میںنے دیکھاکہ رسول اللہ اچند اصحاب کے ساتھ ایک طرف جارہے ہیں،احرام جیسالباس زیب تن فرمائے ہوئے ،چہرہ ٔ اقدس دوسری طرف تھا،میں نے پیچھے سے دیکھا ،خوبصورت زلفیں تھیں چندے زیار ت ہوئی پھر وہ منظر نگاہوں سے اوجھل ہوگیا۔حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی زیارت: امروہہ میںہم لوگوں کی دستار بندی کا جلسہ رات کے ساڑھے بارہ بجے تک چلا،صبح کو فجر کی نمازکے بعد ٹرین تھی ،اس سے وطن کی روانگی تھی، جلسہ کی ہماہمی کے بعد نیند آگئی،خواب میں دیکھتا ہوںکہ میری بڑی بہن جومیرے لئے بمنزلہ ماں کے ہے، گھر سے اطلاع آئی ہے کہ اس کا