نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
(ماخوذ۔از۔کھوئے ہوئوں کی جستجو)حضرت مولانا محمد احمد صاحب پرتاب گڑھی نوراللہ مرقدہ کے واقعات کسی کا دیکھ لینا درد کا کافور ہوجانا: ایک بار ہم تین آدمی حضرت مولانا محمد احمد صاحب پرتاپ گڑھی کی خدمت میں حاضری کی نیت سے چلے ۔الہ آ باد پہونچ کر حضرت کی قیام گا ہ کی طرف جاتے ہوئے ہمارے ایک ساتھی کے سینے میں درد شروع ہوا ، سخت بے چینی اور گھبراہٹ پیدا ہوئی ، تھوڑی دور چل کر انھوں نے کہا کہ بجائے مولانا کے یہاں جانے کے مجھے اسپتال لے چلئے ، ہم لوگوں نے محسوس کیا کہ اس وقت شاید حضرت کی خدمت میں حاضری نہ ہوسکے گی ، راستہ میںڈاکٹروں کی تلاش ہونے لگی ، مگر وقت ایسا تھا کہ زیادہ تر مطب بند تھے ، ہم نے کوشش کی کہ کسی طرح حضرت کی خدمت میں پہونچ جائیں ،وہاں مشہور معالج ڈاکٹر ابرار احمد صاحب ملیں گے ان سے دوا لے لی جائے گی ، خیر بہزار دقت وہاں پہونچے ، مولانا مجلس میں تشریف فرماتھے ، دوتین آدمی اور وہاں موجود تھے، بندہ نے سلام و مصافحہ کرتے ہی ان کا حال عرض کیا ، اس وقت مریض کا چہرہ پُرسکون ہوچکا تھا ، حضرت نے بیتاب ہوکر پوچھا کیا اب بھی درد ہے؟ اور دوتین مرتبہ پوچھا پھر سینے پر ہاتھ رکھ کر دم کیا ، آنکھیں بند کرکے خاموشی سے دعا کی اور معاً ڈاکٹر صاحب کو بلوایا لیکن اب مریض کو ڈاکٹر اور دوا کی ضرورت نہ تھی ، بعد میں انھوں نے بتایا کہ جیسے ہی میں نے داہنا قدم حجرۂ مبارکہ میں داخل کیا ابھی زمین پر رکھا بھی نہ تھا کہ یکایک درد بالکل کافور ہوگیا ، ذرا بھی تکلیف باقی نہ رہی ، مولانا ہی کا شعر ہے ۔ ؎ جو ہیں اہل محبت بس وہی اس کو سمجھتے ہیں کسی کا دیکھ لینا درد کا کافور ہوجانا مولانا رحمت ِمجسم تھے، پیکر کرم تھے ، ہرکس وناکس پہ یہ ابر رحمت برستا تھا ، ہردکھیارا ان