نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
ذوق عبادت وذکر ذکر وعبادت : حضرت مولانا حبیب الرحمان صاحب کے زمانے میں دارالعلوم دیوبند کا کام بہت پھیل گیا تھا،بہت سے شعبے قائم ہوچکے تھے،اور سینکڑوں طلبہ دارالااقامہ میں رہتے تھے،اس لئے مولانا شب وروز انتظامی کاموں میں مصروف رہتے تھے،اس کے باوجود ان کی نوافل اور تلاوت وغیرہ کے علاوہ روزانہ سوا لاکھ مرتبہ ذکر اسم ذات کا معمول کبھی قضا نہیں ہوا۔(البلاغ مفتی اعظم نمبر۔ج۱۔ص۲۷۶)جماعت اور مسجد کا اہتمام : مجھے یاد ہے کہ دیوبند میں جب میری عمر تقریباً دس بارہ سال تھی،ایک دن فجر کی نماز کے وقت سخت آندھی ،موسلادھار بارش اور گرج چمک کی بنا پر والد صاحب (مفتی محمد شفیع صاحب) مسجد تشریف نہ لے جاسکے اور نماز گھر میں ہی ادا فرمائی،ادھر اداد ابا جو مسجد کے عاشق اور نماز باجماعت کے شیدائی تھے،اسی حالت میں پائینچے چڑھا کر مسجد کی جانب روانہ ہوگئے،اور والد ماجد کو بارش کی وجہ سے ان کے جانے کا پتہ نہ چل سکا،داد ابا جب مسجد پہونچے تو دیکھا کہ بجز موذن کے کوئی دوسرا شخص موجود نہیں ہے،خیر موذن کے ساتھ دو آدمیوں کی جماعت ہوئی،اور بعد نماز جب دادا ابا گھر لوٹنے لگے تو سب محلے والوں کو ان کے گھروں سے اٹھا کر ساتھ لیتے ہوئے سخت غصے میں گھر پہنچے اور والد صاحب کو بلا کر سب کے سامنے اس قدر ڈانٹا کہ والد صاحب اور سب محلے والے دم بخود رہ گئے،اور فرمایا :افسوس ہے کہ مجھے اپنی زندگی میں ایسا دن دیکھنا پڑا،جس کی مجھ کو تم سے توقع نہ تھی،آج اگر میں نہ پہونچتا تو مسجد ویران ہوجاتی،اور جماعت نہ ہوتی،میرے بعد تو تم اس مسجد کو ویران ہی کردوگے،مجھے افسوس تو سب پر ہے،لیکن سب سے زیادہ اپنے اس بیٹے