نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
لکھی ہوئی دوا نہ کھاؤں گا ، اور فرمایا کہ جب اس نے یہ جملہ کہا تو میرے دل پر ایک تیر سا لگا ، میں نے اپنے جی میں کہا کہ اب ہم لوگوں کی یہ حالت ہوگئی ہے کہ کفار ہمارے سامنے ایسی باتیں کرنے لگے ہیں ۔ غرض اس شدید بیماری میں حضرت نے اس کی دوا نہ کھائی،دوسرے ڈاکٹروں کا علاج ہوا، اور حضرت کو اﷲ تعالیٰ نے شفا عطا فرمائی ۔بھائی میں تو ایک طالب علم قسم کا آدمی ہوں: حضرت مولاناقاری حبیب احمد صاحب کٹرہ الٰہ آبادی ،مجاز حضرت والا راوی ہیں کہ: حضرت کا معمول ایک وقت میں ہر جمعہ کو کٹرہ آنے کا تھا ۔کٹرہ میرے یہاں کچھ دیر استراحت فرماتے اور جمعہ کی نماز پڑھ کر فوراًروشن باغ واپس ہوجاتے ،ساتھ میں عموماًقاری محمد مبین صاحب ہوتے اور کبھی کبھی مولوی عبدالمجید صاحب اسرارکریمی پریس والے بھی ہوتے ، روشن باغ سے کٹرہ کا فاصلہ تین میل کے قریب ہے ،حضرت رکشے سے تشریف لے جاتے تھے ۔ ایک بارحضرت والامولوی عبدالمجید صاحب کو ساتھ لیکر کٹرہ تشریف لائے ،بسترلگادیاگیا، آپ استراحت فرمانے کے لئے لیٹ گئے ۔ مولوی عبدالمجید صاحب کے پاس کچھ دنوں پہلے ایک چھوٹی سی کار تھی جو کبھی کبھی حضرت کے لئے بھی استعمال ہوتی تھی ۔میں نے وہیں جہاں حضرت لیٹے تھے مولوی عبدالمجید صاحب سے دریافت کیاکہ آپ کی کار کیا ہوئی؟انھوں نے بتایا کہ فروخت ہوگئی ، میں نے کہاکہ حضرت کے لئے ایک کار ہوتی تو بہت اچھا تھا ۔اتنی دور سے رکشہ سے تشریف لانا باعث تکان ہوتاہے، کارہوتی توجب اور جہاںمنشا ہوتی تشریف لے جاتے،حضرت نے سنا تو بولے : ’’بھائی میں تو ایک طالب علم قسم کا آدمی ہوں ،میرے لئے تو مسجد کا ایک حجرہ بھی کافی ہے ،اگر بچیوں کا ساتھ نہ ہوتاتو یہ مکان وغیرہ بھی جو تم دیکھ رہے ہو،ہر گز میں نہ لیتامگر ان کے حقوق کی ادائیگی کے خیال سے لے لیاہے ۔تم لوگ کار وار کی کیا بات کر رہے ہو؟۔ قاری صاحب فرماتے ہیں کہ حضرت نے اس کے بعد ہم لوگوں کی طرف سے رخ پھیرکر کروٹ بدل لی اور پھر ادھر رخ نہیں کیا ایسا محسوس ہوتاتھا کہ حضرت کویہ بات ناگوار گزری ہے ۔