نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
جیسے آسمان سے وحی ۔ابھی میں یہیں تک پہونچا تھا کہ ان لفظوں کو سنتے ہی آپ نے خط میرے ہاتھ لے لیا اور اس کو پھاڑ کر بتی بتی کردیا،آپ کو خط کے ایسے برے عنوان سے بڑا رنج پہونچا، پیشانی پر سخت غصہ اور غضب کی علامتیں ظاہر ہوئیں۔ شیخ محمد خیر آبادی راوی ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ کم از کم خط کا مضمون تو معلوم ہوجاتا،فرمایا کہ جس خط کا عنوان بارگاہ الٰہی میں ایسی گستاخی اور بے ادبی ہو،اس کا مضمون کیا دیکھا جائے؟خود کو تو پیغمبر ٹھہرایا اور مجھے نعوذ باللہ خدا ہی بنادیا۔(سیرت سید احمد شہید۔ج۲۔ص۴۹۴)امانت ودیانت: مولانا محمد یوسف (برادرزادۂ حضرت شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلوی)جو سید احمد شہید قدس سرہ کے نزدیک لشکر اسلام کے قطب،اس جماعت میں امین الامۃ حضرت ابوعبیدہ بن ابی الجراح رضی اللہ عنہ کے قائم مقام تھے،آپ جماعت کے خازن اور بیت المال کے محافظ تھے، عطایا اور اموال کی تقسیم آپ ہی کے سپرد تھی،تقسیم میں بے انتہا احتیاط اور تدقیق سے کام لیتے اور خود امیر المومنین کے حصے میں ذرا زیادتی روا نہ رکھتے،اگر کبھی سید صاحب مزاحاً فرماتے کہ مولانا! مجھے کچھ زیادہ نہیں دیتے تو مولانا نہایت ادب سے عرض کرتے کہ اگر حکم ہوتو سارا مال قدموں پر ڈال دوں لیکن تقسیم میں مجھ سے کمی زیادتی نہیں ہوسکتی، اس میں مساوات ہی ہوگی۔(سیرت سید احمد شہید ج۲۔ص۵۲۴ )حکومتی تقریبات میں احتیاط: سرکاری اجتماعات اور تقریبات میں گروپ فوٹو اجتماعات کا لازمی حصہ بن کر رہ گیا ہے، لیکن حضرت والد صاحب ایسے مواقع پر الگ ہوجاتے،شروع شروع میں بعض ناواقف لوگوں نے شمولیت پر اصرار کیا،لیکن جب حضرت والد صاحب نے فرمادیا کہ میں اسے شرعاً ناجائز سمجھتا ہوں تو پھر لوگوں نے کہنا ہی چھوڑ دیا بلکہ بعض مزاج شناس حکام آپ کی موجودگی میں گروپ فوٹو سے کترانے لگے تھے۔ سرکاری تقریبات میں کھڑے ہوکر کھانے کی بدمذاقی شروع سے جاری ہے،حضرت والد صاحب ایسی تقریبات میں ہمیشہ اپنا مختصر سا کھانا پلیٹ میں نکال دور کسی جگہ جا بیٹھتے اور کھانا