نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
امام صاحب ہر روز رات میں جب نمازمیں مشغول ہوتے تو یہ شور وغل سنتے رہتے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس کے اس شورو ہنگامہ کی رپوٹ کسی نے پولس کو کردی،پولیس آئی اور اسے گرفتار کرکے لے گئی،دو تین دن جب اس ہنگامہ کو سکون رہا تو امام صاحب نے اس کی حالت کے بارے میں لوگوں سے دریافت کیا،بتانے والے نے بتایا کہ اسے پولیس گرفتار کرلے گئی،امام صاحب نے فرمایا کہ پڑوسی کا حق ادا کرنا چاہئے،فوراً حاکم کے پاس پہونچے،وہ دیکھتے ہی گھبراگیا کہ حضرت آپ کیوں تشریف لائے؟امام صاحب نے فرمایا کہ میرے ایک پڑوسی کو پولیس لے کر آئی ہے ،اسی کی سفارش کے لئے آیا ہوں،حاکم نے پوچھا کہ اس کا نام کیا ہے؟آپ نے فرمایا کہ نام تو میں جانتانہیں ،البتہ اتنا بتا سکتا ہوں کہ وہ موچی ہے،حاکم اسی وقت حکم جاری کیا کہ اس رات جتنے لوگ پکڑے گئے ہیں سب کو چھوڑا دیا جائے،چنانچہ سب چھوڑ دئیے گئے،وہ موچی امام صاحب کی شکر گزاری کے جذبہ سے حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا کہ اچھا جوان بتائو،ہم نے تو تمہیں ضائع نہیں ہونے دیا؟۔(اخبار ابی حنیفہ واصحابہ۔ص۵۲)امام صاحب کی عبادت گزاری: امام ابویوسف فرماتے ہیں کہ کوفہ کے مشہور محدث مسعر بن کدام امام ابوحنیفہ کے مخالف تھے،اور ان کے عیوب کی جستجو میں لگے رہتے تھے،ایک رات کا قصہ ہے کہ امام صاحب عبادت میں مصروف تھے،یہ چپکے سے گئے ،امام صاحب سجدہ کی حالت میں تھے،انہوں نے آہستہ سے چند کنکریاں امام صاحب کے کپڑے میں ڈال دیں،اور باہر نکل آئے کہ دیکھیں امام صاحب پر کیا اثر ہوتا ہے؟امام صاحب کو کچھ خبر نہ ہوئی،وہ سجدہ میں سر رکھے مصروف گریہ وبکا رہے،یہاں تک فجر کی اذان ہوگئی، امام صاحب نماز سے فارغ ہوکر فجر کی سنت پڑھنے لگے،اور پھر رات ہی کے وضو سے فجر کی نماز ادا کی،مسعر نے جب سارا منظر دیکھا تو بہت نادم ہوئے،صبح اپنے شاگردوں کی پوری جماعت لے کر امام صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے اور غایت انصاف پسندی سے کہنے لگے کہ میں نے اب تک جو کچھ آپ کے متعلق کہا ہے سب سے اللہ کے حضور توبہ کرتا ہوں،خدارا آپ بھی معاف فرمادیں،امام صاحب نے فرمایا کہ اگر کوئی جاہل میری غیبت کرے تو وہ بالکل معاف ہے البتہ اہل علم غیبت کرتے ہیں تو جب تک وہ توبہ نہ کریں میری طرف سے ان کی معافی