نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
ایک لطیفہ: مغرب کے بعد وقت تھا،میں والد صاحب(حضرت مولانا اعجاز احمد اعظمی صاحب نوراللہ مرقدہ)کے پاس بیٹھا ہوا تھا،ایک صاحب کا فون آیا ،ان کے یہاں بچے کی پیدائش ہوئی تھی،اور وہ بچہ کا نام الف نون زائد تان کے ساتھ رکھنا چاہتے تھے،والد صاحب نے اس کو نام بتلانا شروع کیاسلمان،غفران،فرقان،عمران،ذیشان مگر ہر نام وہ یہ کہہ کر رد کردے رہے تھے کہ یہ نام خاندان میں فلاں شخص کا ہے،آخر میں جب بارہ پندرہ نام ہوگئے اور سب کو انہوں نے رد کردیا تو والد صاحب کی رگ ظرافت پھڑکی اور کہا کہ اب صرف دو نام اس وزن پر بچے ہیں،اور وہ نوں نام ایسے ہیں کہ تمہارے آس پڑوس تو دورکی بات دنیا میں بھی کسی کا وہ نام نہیں ہوگا۔ انہوں نے جلدی سے پوچھا کہ بتائیے۔ مسکراتے ہوئے جواب دیا’’ایک تو ’’سامان‘‘ہے اور دوسرا’’شیطان‘‘ہے۔(از مرتب)پیسوں کے ساتھ معاملہ: ایک بار حضرت مولانا بزرگوں کی قبر کی زیارت اور فاتحہ خوانی کے لئے پانی پت گئے، وہاں ایک بزرگ کی قبر پر فاتحہ پڑھنے کے بعد (ان بزرگ کا نام سے ذہن سے اتر گیا)کہا کہ یہ فلاں بزرگ ہیں انہوں نے اپنی زندگی میں عہد کیا تھا کہ پیسوں کو ہاتھ نہیں لگائوں گا،اور پھر پوری زندگی اس عہد کی پاسداری کرتے رہے۔آج سے میں بھی عہد کرتا ہوں کہ پیسوں سے اپنے کو دور رکھوں گا،اس کے بعد بقیہ زندگی حضرت نے بھی اپنے اس عہد کی پاسداری کی۔ اس عہدو پیمان کے بعد مولانا نے اپنے بیٹے مولانا راشد صاحب کو قولاًتونہیںعملاًاپنا خزانچی بنالیا،پیسوں کے جتنے معاملات تھے سب انہیں سے متعلق ہوگئے،مثلاً سفر خرچ،ٹکٹ بنوانا، یا کسی کو کچھ دینا اور بھی دیگر معاملات جو ہوسکتے تھے ،وہ سب آخر تک مولانا راشد صاحب انجام دیتے رہے ،اس عہد کی پاسداری میں کبھی کبھی دقتیں بھی پیش آئیں،مگر مولانا ثابت قدم رہے، ذیل میں اسی سے متعلق دو واقعات پیش کئے جاتے ہیں۔ ایک مرتبہ کہیں سفر میں تھے،فجر کی نماز کے بعد تن تنہا ٹہلنے کے لئے نکلے،راستے میں