نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
میں روح ڈالے، حضوانے تو اس سے منع کیاہے ۔ یہ دیکھ اورکہہ کر میں گھر آیا اوروالد صاحب سے ساری صور ت حال بتائی ،اورمیں نے انگزیزی پڑھنے سے صاف انکار کردیا ، والد صاحب میری بہت دلداری کرتے تھے ،انھوں نے خوشی ظاہر کی اوررات کو مغرب کے بعد حافظ احمد کریم صاحب مرحوم کے گھر جب سب لوگ جمع ہوئے میں بھی وہاںحاضر تھا ،والد صاحب نے مولانا عبدالستار صاحب سے ساری بات کہی ، مولانا بہت خوش ہوئے انھوںنے فرمایاکہ آمد نامہ اورفارسی کی پہلی دے کر اسے کل میرے گھر بھیج دو ،میں اسے پڑھادوںگا، مجھے اس سے بہت خوشی ہوئی ۔غیر معمولی ذہانت: ایک زمانہ میں جلسوں اورمشاعروں کا مجھے شوق ہوگیاتھا ،جلسے بکثرت ہواکرتے تھے ، خودبھیرامیں ،اس کے علاوہ ولید پورمیں،خیرآباد میں، مبارک پور میں ،کم کوئی جلسہ مجھ سے چھوٹتا تھا۔ کبھی علمائے دیوبند کے جلسے ہوتے تو کبھی علمائے بریلی کے ،میں دونوں میں یکساں پابندی سے جاتا ۔ والد صاحب کی طرف سے بریلی کے جلسے میں جانے کی پابندی تھی، مگر میں چوری چھپے چلاجاتاتھا، انھیں معلوم ہوجاتامگر نظر انداز کردیتے ،ایک مرتبہ خیرآباد میں بریلویوںکا جلسہ تھا ،اس میں ایک نیانام دیکھا کمیل اشرف کچھوچھوی،میں اس میں جانے کیلئے بیتاب ہوگیا،والد صاحب سے اجازت ملنے کا کوئی سوال نہیں تھا ، جاڑے کا موسم تھا چند ساتھیوں کوتیار کیا، بھیرا اورخیرآباد کے درمیان ٹونس ندی حائل ہے ، کشتی سے اسے پار کرناہوتاتھا،جاتے وقت ملاح سے بات کرلی تھی کہ تم آج یہیں ندی پر رہو ہم لوگ ایک بجے کے بعد آئیں گے تو ہم کو پارکردینا ،ملاح نے ہم بچوں کی رعایت کی وہیں ندی کے کنارے ایک چھپر میںپڑکروہ سوگیا۔ کمیل اشرف کی تقریر بشریت رسول کی نفی پر بڑی مرتب، مرصع اوردلآویز ہوئی ، اتنی مرتب اورلکش تقریرتھی کہ مجھے اول سے آخر تک وہ یاد ہوگئی، بولنے کا انداز میرے دل میں کھب گیا،میں ان کے بیان کردہ دلائل سے تومتأثر نہیں ہوا،کیوں کہ میرے پاس ان کے تمام دلائل کے جواب موجود تھے، مگر اسلوب وانداز نے مجھے مسحور کردیاتھا ،رات ہی میں واپس آگیا ،دروازہ کھٹکھٹانے کی ہمت نہیں ہورہی تھی، اس لئے ادھر ادھر باقی رات گزاردی اورجیسے ہی والدصاحب فجر کی نماز کے لئے اٹھ کر باہر نکلے، میں گھر میں