نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
ان کو اٹھا کر اس میں لٹایا،ہم دونوں آدمی ان کوتورو میں لائے،تب تک ان میں رمق باقی تھی،اسی طرح ہونٹ چاٹتے تھے اور لبوں سے کچھ اشارہ’ الحمدللہ‘ کہنے کا معلوم ہوتا تھا،پھر کچھ دیر میں جان نکل گئی۔ (سیرت سید احمد شہیدج۲۔ص۲۶۱)مولانا اسماعیل صاحب کی شہادت: نگینہ کے مولوی عبداللہ صاحب مرحوم جہاد بالا کوٹ میں مولانا اسماعیل صاحب قدس سرہ کے ساتھ تھے ،وہ بیان کرتے ہیں کہ: ’’مولوی محمد اسماعیل صاحب نے سید صاحب سے میدان جنگ میں جانے کی اجازت چاہی،حضرت نے فرمایا کہ مولانا اس لڑائی میں ہماری فتح نہیں ہے،آپ نہ جائیے،آپ کے جہاد لسانی سے ان شاء اللہ بندگان خدا کو بہت فائدہ پہونچے گا،مولوی صاحب نے ہاتھ جوڑ کر عرض کیا کہ حضرت!’’یہ سر تصدق کرنے کے لئے لایا ہوں،آپ مجھ کواجازت ہی دیجئے‘‘۔سید صاحب خاموش ہوگئے،اور مولانا میدان میں گئے،ایک گولی آپ کے انگوٹھے میں لگی،انگوٹھا کٹ گیا،آپ پھر تشریف لائے،سید صاحب نے پھر منع کیا مگر مولانا نے پھر الحاح وزاری سے اجازت مانگی، اور تشریف لے گئے،مجھے یاد ہے کہ تین مرتبہ سید صاحب نے روکا،آخر کو مولانا اسماعیل صاحب کی پیشانی پر ایک کاری زخم لگا اور آپ شہید ہوئے۔(کاروان ایمان وعزیمت۔ص۳۸) جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے ٭٭٭٭٭٭