نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
ناسور بنتا رہا ، تو یہ خلش بھی بڑھی اور بہت بڑھی ، میں نے زیارت نبوی کے وظائف پڑھنے شروع کئے۔ دل اس جمالِ جہاں آرا کے تصور میں ہمہ وقت غرق رہتا ، رات کو عشاء کے بعد بستر پر بیٹھ کر وظیفہ پڑھتا ، اور محبت میں ڈوب کر یہ اشعار دہراتا ، پھر آنسوؤں کی جھڑی لگ جاتی۔ اتنا پیغام درد کا کہہ دے جب صبا کوئے یار میں گزرے کون سی شب وہ آئیں گے دن بہت انتظار میں گزرے ایک عرصہ کے درد وکسک کے بعد زیارت وحاضری نصیب ہوئی، اور متعدد بار ہوئی۔ ایک بار دیکھا کہ آپ سے حدیث شریف کا سبق پڑھ رہاہوں ، ایک بار دیکھا کہ سحری کا وقت ہے اور میں گھی روٹی کا ملیدہ بناکر خدمت اقدس میں پیش کررہا ہوں ، آپ نے تناول فرمایا، اور مجھے بھی اس میں سے حصہ عطا فرمایا ، حق تعالیٰ رسول ا کرم اکی برکات سے نوازیں۔ ان دنوں خواب میں متعدد بار حرمین شریفین کی حاضری ہوئی ، میں اپنے احوال کو دیکھ کر سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اس سفر سعادت سے سرفراز کیا جاؤں گا، مگر قربان جاؤں رحمت پروردگار کے ، اس وقت کے خواب ، اب حقیقت میں ڈھل چکے ہیں ،۔ فللّٰہ الحمد والمنۃدوست کا خیال: میں نے اپنے یہاں جاڑوں میں دیکھا کہ چند احباب مل کر گاجر کا حلوا بناتے ہیں ، یہ حلوا کیا تھا ، مقویات بدن کا اچھا خاصا مرکب ہوتا ۔ اس کا ایک مخصوص نسخہ ہوتا ، بنانے کی ترکیب ہوتی ، لیکن ساتھ ہی بہت لذیذ بھی ہوتا۔ گاؤں میں میرا بھی ایک حلقۂ احباب تھا ، طے ہوا کہ گاجر کا حلوا بنایا جائے ، تھوڑے تھوڑے پیسے جمع کرکے دس بارہ آدمیوں نے گاجر کا حلوابنانا شروع کیا ، یہ ایک طرح کی پکنک ہوتی ، احباب سب اکٹھے ہوتے ، جس مزاج کے لوگ ہوتے ویسی گفتگو ہوتی ، میرا حلقہ دینداروں اور حفاظ قرآن کا تھا ، اس لئے دینی باتیں ،مسائل کا مذاکرہ ، بزرگوں کے واقعات کا تذکرہ ہوتا ، اس وقت طبیعت کو خوب انبساط ہوتا ۔ میں اپنا حاصل مطالعہ بیان کرتا رہتا، لوگ سنتے بھی اور کام میں بھی لگے رہتے ، اس طرح کے دوتین پروگرام میں میری شرکت ہوئی، یاد آتا ہے کہ دودو کیلو حلوا حصہ میں آیا۔ حلوے کی مقدار زیادہ تھی ، جس کا جی چاہا اس کا کچھ حصہ بیچ دیا اور جو رقم لگی تھی اسے خالی کرلیا ، اور باقی حلوا نفع میں مفت پڑا۔ میں نے حلو اچکھا، بہت لذیذ تھا ،