نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
حضرت اقدس گورکھپور کے زمانۂ قیام میں عرصہ تک حکیم صاحب کے مکان پر رونق افروز رہے تھے ، اس کی وجہ سے حضرت کے ساتھ ان کا تعلق بالکل خاندان جیسا تھا ۔قرآن سے شغف: حاجی عبدالرحمان صاحب کی تلاوت کا معمول بھی خوب تھا ، اور اس کی بڑی پابندی کرتے ، علاوہ خاص خاص سورتوں کے پڑھنے کے ،جن کے احادیث میں فضائل بیان کئے گئے ہیں ، ایک پارہ پڑھنے کاروزانہ بالالتزام معمول تھا ۔ اور وہ اس طرح کہ چاند کی پہلی تاریخ سے قرآن کا آغازکرتے،کہ چاند کی جو تاریخ ہوتی،تلاوت کے پارے کا عدد بھی وہی ہوتا، اگر اگلا چاند ۲۹؍کا ہوتا تو اسی شب میں قرآن کے آخری جُز کی تلاوت پوری کرتے ، اور پھر پہلی تاریخ کو پہلا پارہ پڑھتے ، اس میں سفر وحضر میں کبھی تخلف نہ ہوتا ، انھیں ہمیشہ مستحضر رہتا کہ آج چاند کی کون سی تاریخ ہے ، صبح کو جو پارہ تلاوت میں رہا ہوتا ، وہی تاریخ ہوتی ۔ہتھورا ثانی: شیخوپور آنے کے بعد جب حضرت قاری حبیب صاحب ؒ کی خدمت میںحاضری ہوئی تودیر تک مدرسہ کے احوال ، گاؤں والوں کے احوال ، اساتذہ کے احوال پوچھتے رہے ، میں نے یہاں کے ابتدائی حالات ، یہاں کی بے سروسامانی ، اساتذہ کا صبر و استقلال ، طلبہ کے مجاہدوں اور تکلیفوں کا ذکر کیا، راستے کی صعوبت ، آسائش زندگی کے فقدان کا تذکرہ کیا تو بہت دلسوزی کے ساتھ دعائیں کرتے رہے ، اور ایک خاص کیفیت کے ساتھ فرمانے لگے کہ ’’ان شاء اﷲ ہتھورا ثانی بنے گا‘‘۔واللہ عجب شان ہے ان مردان خدا کی: شیخ پور میں جب حضرت مولانا عبدالواحدصاحب مدظلہ کا قیام تھا تو کچھ لوگوں نے ایک گاو ٔں چلنے کی دعوت دی ، وہ گاو ٔں شیخ پور سے قدرے فاصلے پر ہے، میں موجود تھا ، داعی میرے طالب علموں میں تھے ، میں نے ان کو ہدایت کی کہ موٹر سائیکل لیتے آئیں ۔ اس پر حضرت بآسانی وہاں پہونچ جائیں ، انھوں نے بات مان لی اور وعدہ کیا کہ موٹر سائیکل لے کر آو ٔں گا ، مگر جانے کا وقت آیا تو دیکھا کہ ایک سائیکل ٹھیلہ لے کر آئے جو سواریاں نہیں بلکہ سامان ڈھونے کیلئے استعمال