نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
اس میں رباعیات سرمد وہیں ایک صاحب کے یہاں رکھ دی۔ اور ہالیجی شریف حاضر ہوئے۔ حضرت ان سے بہت خصوصی برتاؤ کرتے تھے مگر آج جو پہنچے تو سلام کا جواب بھی نہیں دیا نہ ان کی طرف کوئی التفات کیا ، نہ کچھ بولے ۔دن بھر اسی حال میں گزر گیا۔ یہ سخت پریشان ہوئے کہ الٰہی! ماجر کیا ہے؟انتہائی شفقت و محبت سے نوازے جاتے تھے اب جو یہ بے رخی دیکھی تو سارے گناہ یادآنے لگے، توبہ کرتے رہے، دعا مانگتے رہے ، غور کرتے رہے مگر حضرت متوجہ نہیں ہوئے ۔ دوسرے دن اچانک یاد آیا کہ سرمد کی رباعیاں میرے پاس ہیں ہونہ ہو اسی کا اثرہے کہ ایک خلاف شرع شخص کا کلام میرے پاس ہے،بھاگے ہوئے پنو عاقل پہنچے اور رباعیات سرمد نکال کر اسے پھاڑکر جلا دیا۔پھر خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اب جو آئے تو وہی کرم، وہی نوازشیں،وہی سلام و کلام اور التفات تام ۔(بروایت مرشدی مد ظلہ )سندھی صاحب کے حوالے کرو: پاکستان کے مشہور عالم قادیانیوں کے خلاف جہاد کرنے والے حضرت مولاناقاضی احسان احمد صاحب شجاع آبادی علیہ الرحمہ کو ایک مرتبہ حکومت پاکستان نے بغاوت کا الزم لگا کر گرفتار کرلیا۔ کسی طرح ضمانت نہیں ہورہی تھی ، بہت کوشش ہوئیں مگر ضمانت نہیں ہو سکی، تمام علماء و رفقاء سخت فکر مند تھے۔ دعائیں ہورہیں تھیں، تدبیریں کی جا رہی تھیں مگر بظاہر کوئی نتیجہ نہیں نکل رہا تھا۔ قاضی صاحب نے جیل میں خواب دیکھا کہ کئی اکابر جمع ہیں۔ شیخ الاسلام مولاناحسین احمد مدنی ؒ،مولانا مفتی کفایت اللہ ؒصاحب اور دوسرے حضرات ،اور آپس میںیہی گفتگو ہورہی ہے کہ ان کی ضمانت کے سلسلے میں کیا کیا جائے؟ قاضی صاحب فرماتے ہیں کہ ابھی یہ گفتگو ہورہی رہی تھی کہ ایک بہت لمبے تڑنگے اور بہت بھاری جسم وجثہ کے بزرگ آئے،ان کے آتے ہی حضرت مدنی ؒ نے فرمایا لیجئے! سندھی صاحب آگئے اب معاملہ ان کے حوالے کیا جائے ، یہی کچھ کریں گے ۔ پھر ان سندھی بزرگ نے مجھے اپنی گود میں پکڑا اور فرمایا چلئے قاضی صاحب یہاں سے چلئے۔ اسی پر آنکھ کھل گئی۔ دوسرے روز ضمانت منظور ہو گئی۔ قاضی صاحب فرماتے ہیں کہ میں نہایت حیران تھا کہ