نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
مولانا اعجاز احمد اعظمی صاحب اور تذکرۂ صالحین صالحین سے محبت اور ان کے ذکر خیر کی توفیق خدا کی نعمتوں میںسے ایک عظیم نعمت ہے،اس راستہ سے خدا ورسول کی محبت دل میں جاگزیں اور مستحکم ہوتی ہے،صالحین کا تذکرہ خدا کی سنت ہے،قرآن میں جابجا اللہ کے نیک بندوں کے تذکرے اور واقعات ملتے ہیں،اور یہ بات تو طے ہے کہ بزرگان پیشیں کے اولوالعزمیوں کے تذکرے سے بعد والوں کو عمل کی تحریک ملتی ہے، اوران کے نقش پا سے درست سمت کی راہنمائی ملتی ہے،اسی لئے ہر دور اور ہر زمانہ میں بزرگان دین کے تذکار وحکایات کے لکھنے اور بیان کرنے کا اہتمام ہوا ہے۔ان اہتمام کرنے والوں میں سے زمانہ قریب کی ایک صالح ہستی حضرت مولانا اعجاز احمد صاحب اعظمی نوراللہ مرقدہ کے ذکر صالحین سے شغف کو اس مجلس میںبیان کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ برگان دین کے واقعات ،ان کے تذکرے اور ان کی سوانح عمریاں حضرت مولانا کی زندگی کا اہم جز رہی ہیں،بلکہ کہنا چاہئے کہ یہ چیزیں ان کے لئے مثل ہوا وپانی کے تھیں،انہوں نے ایک جگہ لکھا ہے کہ: ’’مجھے بچپن سے بزرگوں کے تذکروں اور سوانح عمریوں سے شغف ہے بلکہ عشق ہے، اس موضوع پر لکھا ہوا ایک ایک حرف پڑھتا ہوں۔ مجھے یاد ہے کہ مکتب کے دوسرے یا تیسرے درجہ میں تھا ، تو میرے استاذ حضرت مولوی محمد یوسف صاحب علیہ الرحمہ نے ’’سیرۃ الصدیق‘‘ نامی ایک چھوٹا سا رسالہ پڑھایا تھا ۔ اس سے مجھے اتنی دلچسپی ہوئی ، کہ باربار پڑھ کر بھی سیری نہیں ہوتی تھی ، پھر اس کے بعد سلسلہ چل پڑا ۔ رسول اﷲ ا کی سیرت پر بہت سی چھوٹی بڑی کتابیں پڑھ ڈالیں ، اسی وقت میں نے علامہ شبلی کی ’’الفاروق‘‘ اتنی مرتبہ پڑھی کہ اس کے