نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
(البلاغ مفتی اعظم نمبر ج۱۔ص۲۷۱)اخلاق وبردباری: حضرت مفتی محمد شفیع صاحب قدس سرہ نے فتاویٰ دارالعلوم کے شروع میں حضرت مفتی عزیزالرحمن صاحب قدس سرہ کے کچھ حالات تحریر فرمائے ہیں، اس میں آپ لکھتے ہیں: تقریباً ۱۳۲۵ھ میںجب احقر نے درجہ فارسی میں داخلہ لیا، اس وقت سے حضرت مفتی صاحب کو دورونزدیک سے دیکھنے کا مسلسل اتفاق ہوتا رہا، اس طرح بیس سال تک حضرت ممدوح سے متعارف ہونے، پھرخدمت میں رہنے کی سعادت نصیب ہوئی، اس طویل مدت میں کبھی ایک مرتبہ یہ نہیں دیکھا کہ حضرت ممدوح کو کسی پر غصہ آرہا ہو، یا اس کے متعلق ڈانٹ یا تنبیہ کے معمولی الفاظ بھی کہے ہوں، حلم وکرم، اورحیاء ومروت کے مجسمہ تھے، بڑے بڑے زبان دراز دشمنوں سے بھی سابقے پڑے، مگر اس مرد خدا کی زبان پر ادب وتعظیم کے سوا دوسرا لفظ چلتا ہی نہ تھا۔ (البلاغ مفتی اعظم نمبر ج۱۔ص۲۷۲)امارت یاخدمت: حضرت مفتی محمد شفیع صاحب قدس سرہ لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ حضرت مولانا اعزاز علی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ کسی سفر پر روانہ ہوئے، میں بھی ان کے ساتھ تھا، سفر کے آغاز میں حضرت مولانا نے فرمایا کہ اپنے میں سے کسی کو امیر بنالو، ہم نے عرض کیا کہ حضرت! امیر تومتعین ہیں، فرمانے لگے اگر مجھے امیر بنانا چاہتے ہو تو پھر مکمل میری اطاعت کرنی ہوگی، ہم نے کہا ان شاء اللہ ضرور، لیکن اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جب سامان اٹھانے کا مرحلہ آتا، تو مولانا خود آگے بڑھ کر نہ صرف اپنا بلکہ دوسروں کا بھی سامان اٹھا لیتے، ہم لوگ سامان اٹھانے پر اصرار کرتے تو فرماتے میں امیر ہوں، میرے حکم کی اطاعت ضروری ہے، اس کے بعد سارے سفر کا یہی حال رہا، کہ جب کوئی مشقت کا کام ہوتاتو مولانا آگے بڑھتے، اورہم مداخلت کرتے تو امیر کا حکم سناکر خاموش کردیتے۔(البلاغ مفتی اعظم نمبر ج۱۔ص۲۷۸) سادگی اوربے تکلفی: مولانا مملوک علی صاحب جوکہ مولانا محمد یعقوب صاحب کے والد اورمولانا رشید احمد