نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
آیاکہ میں جو کچھ دیکھ رہاتھا وہ خواب کا معاملہ تھا میں نے جھٹ کتاب کھولی مگر اتنی دیر میں ان کی پوری تقریر فراموش ہوچکی تھی، کچھ یاد نہیں آیا، اب میرے اوپر جاںکنی جیسی کیفیت طاری تھی ابھی خو ش تھا مگر وہ خواب کی خوشی تھی،اس کے ایک لمحے کے بعد کربناک اذیت میں مبتلاتھا ،جیسے جان نکل رہی ہو،یہ بیداری کی تکلیف تھی، مجھے اپنے اوپر غصہ آرہاتھا ،مایوسی ہورہی تھی میں نے کتاب اٹھائی ، اورجامع مسجد میں آگیا، ظہر کی اذان ہوچکی تھی اسی اذیت میں نماز اداکی ،طلبہ سب موجود تھے، اکٹھاہوکر بیٹھ گئے، میں بھی مردہ جیسی حالت میں ان کے درمیان بیٹھ گیا ،چہرے پر ہوائی اڑرہی تھی، میں کہنا چاہ رہاتھا کہ آج کچھ حل نہیں ہوسکااس لئے تکرار موقوف! مگر جونہی کتاب کھولی ،اورایک نگاہ متعلقہ مسئلہ پرڈالی ، اچانک محسوس ہواکہ سب کچھ دماغ میں موجودہے، پھرتو اس کو میں نے اس طرح سمجھایاکہ جیسے کوئی کہنہ مشق استاذ پڑھاتا ہو ،طلبہ حیران تھے کہ آج جیساتکرار پہلے نہیں ہواتھا، میں نے اس وقت بعض مصلحتوں سے اسے ظاہر نہیں کیا لیکن آج بھی یہ واقعہ میرے سامنے اس طرح تازہ ہے جیسے کل کی بات ہو۔غیر معمولی جذبہ: زمانہ طالب علمی میں شرح تہذیب کے عربی میں پرچہ لکھنے اورایک استاد کے غیر تشجیعی تبصرہ نے مجھ میں ایک نیاجنون پیداکردیا ،وہ یہ کہ اب عربی تحریر وتقریر کی مشق کرنی چاہئے،تقریر کیلئے توایک درجے میں ماحول چاہئے،مگر تحریر کیلئے یکسوئی کافی تھی، میں نے ندوۃ العلماء کے نصاب کی معلم الانشاء کے تینوں حصے خرید لئے اس میں عربی عبارتوں کا اردومیں ترجمہ کرلینا تو بہت آسان تھا مگر اردو کو عربی میں منتقل کرنا میرے لئے نہایت دشوار تھا ،مشق وتمرین کی عربی عبارتوں سے اس مشکل کام میں قدرے سہولت ملتی تھی مگر اس کے لئے اردو ، عربی لغت ہونا ضروری تھا اورمیرے پاس ایسی کوئی کتاب نہ تھی، اس وقت اس موضوع پر دوکتابیں مدرسہ کے کتب خانے میں تھیں ایک مولانا عبدالحفیظ صاحب بلیاوی کی ’’اردو عربی لغات‘‘ اوردوسری مولانا وحیدالزماں صاحب کی ’’القاموس الجدید‘‘یہ دونوں مختصر تھیں، اور دونوں مفید تھیں ،مگر مجھے القاموس الجدید زیادہ پسند تھی، امتحان کے بعد میں گھر آگیا۔ یہاں اس موضوع پر کوئی کتاب نہ تھی معلم الانشاء پر محنت ہوتی رہی، میرے گاؤں میں ایک بزرگ صاحبِ مکتبہ تھے،والد صاحب سے ان کا دوستانہ تھا