نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
رشیدین جامعہ عربیہ اشرفیہ نیا بھوجپوربہار کی مشہور درسگاہ علم ہے، یہ ادارہ صوبہ بہار کے ان چند مستثنیٰ اداروں میں سے ہے، جو حکومتی امداد کے ’’زریں قفس‘‘ سے اب تک آزاد ہیں، حکومت بہار نے دینی تعلیم کی سرپرستی کا دام برنگ زمین بچھاکربیشتر مدارس عربیہ پر مالی امداد کے دانے ڈال رکھے ہیں، اورارباب مدارس ان دانوں کی حرص میں جال کے اندر گرفتار ہوتے چلے جارہے ہیں، کچھ سر پھرے اوردیوانے اب بھی خال خال ایسے ملتے ہیں، جنہوں نے اپنے دامن کو حرص وہوس کی آلودگی سے بچائے رکھا ہے، انہیں دیوانوں میں سے جامعہ عربیہ اشرفیہ بھوجپور کے کارکن حضرات بھی ہیں۔ ۴؍ محرم ۱۴۰۵ھ کو شام کے وقت مدرسہ کے نائب مہتمم مولانا عبدالجلیل صاحب مدرسہ دینیہ غازیپور میں تشریف لائے، اس وقت یہ خاکسار مدرس تھا بعد نماز مغرب دریائے گنگا کے ساحل پر واقع مدرسہ دینیہ کی عمارت شوکت منزل کی بالائی چھت پر ایک مختصر مجلس میں مولانا نے دوبزرگوں حضرت مولانا عبدالررشید رانی ساگری ، وحضرت مولانا عبدالرشید بھوجپوری رحمہما اللہ کے سبق آموز واقعات سنائے، جنہیں خاکسار نے دوسرے وقت قلمبند کرلیا، وہ ہدیۂ ناظرین ہے جامعہ اشرفیہ نیابھوجپور کے بانی حضرت مولانا عبدالرشید صاحب بھوجپوری تھے، مولانا، حکیم الامت حضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی قدس سرہ کے مسترشد اورحضرت مولانا عبدالرشید صاحب رانی ساگری علیہ الرحمۃ کے تلمیذ رشید تھے۔رشید اول: حضرت مولانا عبدالرشید صاحب رانی ساگری حضرت مولانا محمد علی مونگیری قدس سرہ