نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
مؤثر ومذکِّر واقع ہوا ہے کہ کوئی شخص جس میں تھوڑا سا آ دمیت کا جز ہو، اور خوف خدا کی ذرا سی ٹیس دل میں رکھتا ہو، انہیں سن کر متأثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔(تفسیر عثمانی) واقعات وقصص کی اسی افادیت کے پیش نظر امت میں ہمیشہ سے اس کے تذکرہ وتحریر کا مبارک سلسلہ جاری رہاہے،حضرت والد صاحب علیہ الرحمہ کو ابتدائے شعور سے اکابرین وسلف صالحین کے تذکرے اور ان کے واقعات وحکایات کے ذکر سے غیر معمولی شغف رہا ہے،چنانچہ اس کا واضح ثبوت آپ کے نوک قلم سے نکلے ہوئے متعدد مفصل تذکرے اور سوانحی مضامین ہیں، جن میں ان کے احوال وواقعات کو اپنے خاص والہانہ انداز میں اس طرح بیان کیا ہے کہ بس ’’وہ کہا کریں اور سنا کرے کوئی‘‘۔ بعینہ یہی کیفیت ان کے زبانی ذکر وبیان کی تھی،سلف صالحین کا تذکرہ وہ اس کثرت سے کرتے تھے کہ ان کے خاص احباب نے ایک زمانے میں ان کا لقب ہی ’’تذکرۃ الاولیاء‘‘ رکھ دیا تھا۔ والد صاحب علیہ الرحمہ نے یہ تحریریں کس مقصد اور نظریے کے تحت لکھی ہیں،خود تحریر فرماتے ہیں: ’’لکھنے والے نے ان تذکروں کو اسی نیت سے لکھا ہے کہ شاید رحمت الٰہی کا کوئی جھونکا اس کی طرف متوجہ ہوجائے ۔ اور پھر جہاں جہاں تک یہ تذکرے پھیلیں گے، رحمت الٰہی کا جھونکا پھیلتا جائے گا ۔ اور اگر صحبت صالحین میسر نہ ہوتو یہ ذکر صالحین کچھ اس کا قائم مقام بن جائے ۔ ہوسکتا ہے کہ رحمت الٰہی کی یہ چشم التفات لکھنے اور پڑھنے والوں کی سیرت میں روشنی اور نکھار پیدا کردے ‘‘۔ زیر نظر کتاب اکابرین وسلف صالحین کے واقعات وحکایات کی ایک روشن کہکشاں ہے،جسے برادر عزیز مولانا محمد عرفات اعظمی سلمہ نے بڑے سلیقے سے یکجا کیا ہے،دعا ہے کہ اللہ تعالی مرتب کی اس کاوش کو اپنے محبوب بندوں کی طفیل میں حسن قبولیت عطا فرمائے اور حضرت والد صاحب علیہ الرحمہ کے حق میں صدقہ جاریہ بنائے۔آمین ٭٭٭٭٭٭