نمونے کے انسان |
زرگان د |
ازسر نو وضو کرنا شروع کیا،اور بسم اللہ اور وضو کی دعائیں جس طرح آئی ہیں،بڑی احتیاط کے ساتھ پڑھتے تھے،مفتی سید ظہیرالدین اور حاضری مجلس دیکھتے تھے،اور تعجب کرتے تھے،اور آپس میں کہتے تھے کہ ایسی حالت میں یہ احتیاط!قاضی زاہد نے پائوں دھونے میں مدد کرنا چاہی، حضرت مخدوم نے ان کو روک دیا،اورفرمایا،کھڑے رہو،اس کے بعد خود سے وضو پورا کیا،وضو مکمل کرنے کے بعد کنگھی طلب فرمائی،اور داڑھی میں کنگھی کی،اس کے بعد مصلیٰ طلب فرمایا،نماز شروع کی، اور دو رکعت پر سلام پھیرا،تکان ہوجانے کی وجہ سے کچھ دیر آرام فرمایا،شیخ خلیل الدین نے عرض کیا کہ حضرت سلامت حجرہ میں تشریف لے چلیں،ٹھنڈک کا وقت ہوگیا ہے،آپ کھڑے ہوئے،جوتیاں پہنیں اور حجرہ کی طرف چلے،آپ کا ایک ہاتھ مولانا زاہد کے کاندھوں پر تھا،دوسرا مولانا شہاب الدین کے کاندھوں پر،حجرہ میں آپ ایک شیر کی کھال پر لیٹ گئے،میاں منور نے بیعت وتوبہ کی درخواست کی،آپ نے ان کی طرف ہاتھ بڑھادیا،اور ان کو توبہ وبیعت سے مشرف فرمایا،اور ان کے سر کے بال دونوں جانب سے تھوڑے تھوڑے تراشے ،ان کو کلاہ پہنائی اور فرمایا جائودوگانہ ادا کرو،یہ آخری بیعت وتوبہ تھی جو آپ نے کرائی،اس موقع پر ایک عورت اپنے دو لڑکوں کو لے کر حاضر ہوئی،اور شرف قدم بوسی حاصل کیا،نماز عصر کے بعد مغرب کی نماز کے نزدیک خدام نے عرض کیا کہ حضرت چارپائی پر آرام فرمائیں،آپ چارپائی پر تشریف لے گئے اور آرام فرمایا۔ نماز مغرب کے بعد شیخ خلیل الدین ،قاضی شمس الدین،مولانا شہاب الدین ،قاضی نورالدین،ہلال وعقیق اور دوسرے احباب وخدام جو خدمت میں مصروف تھے،چارپائی کے چاروں طرف بیٹھے ہوئے تھے،حضرت مخدوم نے کچھ دیر کے بعد بآواز بلند بسم اللہ کہنی شروع کی، کئی بار بسم اللہ کہنے کے بعد زور زور سے پڑھا لا الہ الا انت سبحانک انی کنت من الظالمین،اس کے بعد باربار بلند آواز سے بسم اللہ الرحمان الرحیم پڑھا،پھر کلمہ شہادت اشہد ان لاالہ الااللہ وحدہ لا شریک لہ واشہد ان محمدا عبدہ ورسولہ،اس کے بعد فرمایا :لاحول ولاقوۃ الا باللہ العلی العظیم،پھر کچھ دیر تک کلمہ شہادت زبان پر جاری رہا، پھر کئی بار بسم اللہ الرحمان الرحیم،بسم اللہ الرحمان الرحیم،لا الہ الا اللہ