نمونے کے انسان |
زرگان د |
پیش کیا،ارشاد ہوا کہ مولانا نظام الدین بھی لائے تھے،پھر شربت اور پان دے کر معذرت کی،اس کے بعد خلیل کے بھائی منور نے عرض کیا کہ توبہ وبیعت کرنا چاہتا ہوں،فرمایا آئو،اس کی جانب ہاتھ بڑھا کر توبہ وبیعت سے مشرف فرمایا،پھر قینچی طلب کی،قینچی سے بال تراشے اور کلاہ پہنائی،اور فرمایا جائودوگانہ ادا کرواس طرح اس کے بیٹے نے بھی بیعت کی،اس کو بھی یہی حکم ہوا۔ اسی اثنا میں قاضی عالم احمد مفتی،مولانا نظام الدین مفتی کے بھائی جومریدان خاص میں سے ہیں،آئے،اور ادب کے ساتھ آپ کے سامنے بیٹھ گئے،اسی درمیان ملک حسام الدین کے بھائی امیر شہاب الدین اپنے لڑکے کے ساتھ حاضر ہوئے اور آکر بیٹھ گئے،آپ کی نظر مبارک لڑکے پر پڑی،آپ نے فرمایا :پانچ آیتیں پڑھ سکتے ہو؟حاضرین نے عرض کیا ،ابھی چھوٹا ہے،سید ظہیر الدین مفتی کا لڑکا بھی حاضر تھا،میاں ہلال نے جو دیکھا کہ آپ کو اس وقت کلام الٰہی سننے کا ذوق ہے،تو انہوںنے اس لڑکے کو بلایا اور پانچ آیت پڑھنے کی ہدایت کی،سید ظہیر الدین نے جب محسوس کیا کہ طبیعت مبارک پر قرآن مجید سننے کا تقاضا ہے تو اپنے لڑکے کو ارشاد کیا کہ قرآن مجید کی پانچ آیتیں پڑھو،لڑکا سامنے آیا اور مؤدب بیٹھ گیا،اس نے سورہ فتح کے آخری رکوع کی آیتیں محمد رسول اللہ والذین معہ الخپڑھنی شروع کی،حضرت مخدوم تکیہ کے سہارے آرام فرمارہے تھے،اٹھ بیٹھے،اور معمولِ قدیم کے مطابق باادب دو زانو بیٹھ گئے،اور بڑی توجہ سے قرآن سننے لگے،لڑکا ’’لیغیظ بہم الکفار‘‘ پر پہونچا تو مرعوب ہوگیا،اور اس سے پڑھا نہ جاسکا،آپ نے اس کو آگے کے لفظ کی تلقین فرمائی،جب لڑکے نے قرأت ختم کی تو آپ نے فرمایا:اچھا پڑھتا ہے اور خوب ادا کرتا ہے،لیکن مرعوب ہوجاتا ہے،اس موقع پر آپ نے ایک مغربی درویش کا ذکر کیا کہ کبھی اس کی طبیعت حاضر ہوتی تھی اور قرآن مجید سننے کا ذوق ہوتا تھا،کبھی اس طبیعت حاضر نہیں ہوتی تھی اور قرآن مجید سننے کا ذوق نہیں ہوتا تھا۔ اس کے بعد قاضی عالم کو شربت اور پان دینے کا ارشاد ہوا،اور معذرت فرمائی،آپ نے پیراہن جسم سے اتارنا چاہا اور وضو کے لئے پانی طلب فرمایا،اور آستین سمیٹی،مسواک طلب فرمائی،آواز سے بسم اللہ پڑھی،اور وضو شروع فرمایا،اور ہر موقع کی ادعیہ پڑھیں،کہنیوں تک دونوں ہاتھ دھوئے،منھ دھونا بھول گئے،شیخ فریدالدین نے یاددلایا کہ منھ دھونا رہ گیا ،آپ نے