نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
شفقت یہ بھی فرمایا :مینا ہمارے ہیں۔اس دوران میں مولانا ابراہیم آئے،آپ نے اپنا دایاں ہاتھ ان کی داڑھی پر پھیرا،اور فرمایا:تم نے میری اچھی خدمت کی ہے،اور پورا ساتھ دیا، باآبرو ہوگے،مولانا ابراہیم نے عرض کیا :مخدم مجھ سے راضی ہیں؟فرمایا ہم سب سے راضی ہیں، تمہیں بھی ہم سے راضی ہونا چاہئے،جو کچھ ہے میری طرف سے ہے،اس کے بعد قاضی شمس الدین کے بھا قاضی نورالدین حاضر ہوئے،آپ نے قاضی نورالدین کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا، اور بڑی شفقت کے ساتھ ان کی داڑھی،چہرہ،رخسار اور ہاتھ کو کئی بار بوسہ دیا،آپ آہ آہ کرتے جاتے ،آپ نے ان سے فرمایا کہ تم ہماری صحبت میں بہت رہے ہو،اور ہماری بڑی خدمت کی ہے،ان شاء اللہ کل ایک ہی جگہ رہیں گے،اس کے بعد مولانا نظام الدین کوہی حاضر ہوئے،فرمایا غریب اپنا وطن چھوڑ کر ہمارے جوار میں آگیا تھا،یہ کہہ کر کلاہ مبارک اپنے سے سر اتارکر ان کو عطا فرمائی،اور حسن عاقبت کی دعا فرمائی،اور فرمایا حق تعالی مقصود تک پہونچائے،پھر سب حاضرین کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا :دوستو!اپنے دین وایمان کا غم کھائو،اور اسی میں مشغول رہو۔ اس کے بعد کاتب سطور زین عربی نے دست مبارک کو بوسہ دیا،اپنی آنکھ،سر اور بدن پر پھیرا،ارشاد ہوا کون ہے؟میں نے عرض کیا،گدائے آستانہ توجہ چاہتا ہے،اور عرض کرتا ہے کہ مجھے ازسر نو غلامی میں قبول فرمایاجائے،فرمایا جائو،تم کو بھی قبول کیا،تمہارے گھر اور اہل خاندان کو قبول کیا،خاطر جمع رکھو،اگر میری آبرو رہی تو کسی کو چھوڑنے والا نہیں ہوں،میں نے عرض کیا: مخدوم تو مخدوم ہیں،مخدوم کے غلاموں کی بھی آبرو ہے،فرمایا امیدیں تو بہت ہیں۔قاضی شمس الدین آئے اور حضرت مخدوم کے پہلو میں بیٹھ گئے،مولانا شہاب الدین وہلال وعقیق نے عرض کیا کہ مخدوم!قاضی شمس الدین کے بارے میں کیا ارشاد ہوتا ہے؟فرمایا قاضی شمس الدین کے بارے میں مَیں کیا کہوں؟قاضی شمس الدین میرا فرزند ہے،کئی جگہ میں اس کو فرزند لکھ چکا ہوں، خط میں مَیںنے اس کو برادرم بھی لکھا ہے،ان کو علم درویشی کے اظہار کی اجازت ہوچکی ہے،انہیں کے خاطر اتنے کہنے اور لکھنے کی نوبت آئی،ورنہ کون لکھتا؟۔ اس کے بعد برادر اور خادم خاص شیخ خلیل الدین نے جو پہلو میں بیٹھے ہوئے تھے آپ کا ہاتھ پکڑ لیا،آپ نے ان کی طرف رخ کیا،اور فرمایا:خلیل!خاطر جمع رکھو،تم کو علما ودرویش چھوڑیں