نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
چھوڑوںگا،خاطر جمع رکھو ،ایک ہی جگہ رہیں گے،اگر قیامت کے دن پوچھیں گے کہ کیا لائے؟تو کہنا’’ لاتقنطوا من رحمۃ اللہ ان اللہ یغفر الذنوب جمیعاً ‘‘،اگر مجھ سے پوچھیں گے تو میں بھی یہی کہوںگا، دوستوں سے کہو خاطر جمع رکھیں،اگر میری آبرو رہے گی تو میں کسی کو نہیں چھوڑوںگا،اس کے بعد ہلال اور عقیق کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا:تم نے ہم کو بہت خوش رکھا، ہماری بڑی خدمت کی، جیسے ہم تم سے خوش رہیں گے،تم بھی خوش ہوگے اور ہمیشہ خوش رہوگے، تین مرتبہ اپنا ہاتھ میاں ہلال کی پیٹھ پر رکھا اور فرمایا:بامراد ہوگے،اس وقت آپ کے دونوں پائوںمیاں ہلال کی گود میں تھے،اور ان کے حال پر بڑی عنایت تھی۔ اس عرصہ میں مولانا شہاب الدین ناگوری آئے،آپ نے کئی بار ان کے سر ،چہرہ، داڑھی اور دستار کو بوسہ دیا،آپ آہ آہ کرتے جاتے تھے،اور الحمد اللہ الحمدللہ کہتے جاتے تھے،آپ نے ہاتھ نیچے کرلیا،اور درود پڑھنے لگے،مولانا شہاب الدین کی بھی آپ کے چہرۂ مبارک پر نظر تھی،اور درود پڑھ رہے تھے،اس کے بعد آپ نے مولانا شہاب الدین خوہر زادہ خواجہ معین الدین کا نام لیا،اور فرمایا :میری بڑی خدمت کی ،مجھ سے بہت اتحاد تھا،بڑی خوبی کے ساتھ میری صحبت اٹھائی،عاقبت بخیر ہو،اس وقت مولانا شہاب الدین نے مولانا مظفر بلخی اور مولانا نصیر الدین جونپوری کا نام لیا،اور فرمایا کہ ان دونوں کے باب میں کیا ارشاد ہوتا ہے؟آپ نے بہت خوش ہوکر مسکراتے ہوئے اور اپنی تمام انگلیوں سے سینہ مبارک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا مظفر میری جان ہے،میرا محبوب ہے،مولانا نصیر الدین بھی اسی طرح ہیں،خلافت اور مقتدائی کے لئے جو شرائط واوصاف ضروری ہیں،وہ ان دونوں میں موجود ہیں۔ اس موقع پر مولانا شہاب الدین نے کچھ ہدیہ پیش کیا اور عرض کیا ،مخدوم!اسے قبول فرمائیں،فرمایا میں نے قبول کیا،یہ کیا ہے میں نے تو سارا گھر قبول کیا،اس کے بعد ان کو کلاہ عطا ہوئی،انہوں تجدید بیعت کی درخواست کی،آپ نے قبول فرمایا،اس دوران قاضی مینا حاضر خدمت ہوئے،میاں ہلال نے تعارف کرایا،اور عرض کیا کہ یہ قاضی مینا ہیں،فرمایا:قاضی مینا! قاضی مینا!قاضی مینا نے کہا ،حضرت حاضر ہوں،اور ہاتھ کو بوسہ دیا،آپ نے ان کا ہاتھ اپنے چہرہ وریشِ مبارک اور رخسار پھیرا،اور فرمایا:خدا کی تم پر رحمت ہو،باایمان رہو،اور باایمان دنیا سے جائو،ازراہ