نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
پناہ بخشی تھی ، اس لئے ان سے، ان کی اولاد سے ، ان کے متعلقین سے مجھے اس وقت بھی ایسی محبت تھی اور اب بھی ہے کہ ان کی ہر خدمت میرے لئے باعث صد سعادت وہزار مسرت ہے… انھیں استاذ محترم کے فرزند گرامی تھے ، اور ان کے ساتھ ان کے ایک دوست تھے ۔میں دال روٹی کھاکر گھر سے آگیا تھا ، میں سہم گیا کہ ان عزیزوں کی خاطر داری کیونکر کروں ؟ایک لمحہ تشویش میں مبتلا ہوا، پھر اپنے ایک طالب علم کو بلایا اور دریافت کیا کہ تمہارے پاس کچھ پیسے ہیں؟ اس نے کہا جی ہاں! میں نے کہا عشا کی نماز کے بعد بازار سے کھانا لے کر آؤ، مہمانوں کو کھلانا ہے ، پھر میں مطمئن ہوگیا، عشا کی نماز کے بعد بازار سے جو عمدہ کھانا مل سکتاتھا وہ لایا ، میں نے اپنے مہمانوں کی تواضع کی ، یہ وقت تو خیریت سے گزرگیا ، اب صبح ناشتے کی فکر سوار ہوئی ، جیب میں پھوٹی کوڑی نہ تھی ، گھر میں کوئی سامان نہ تھا ، میں رات کو گھر آیا ، اہلیہ کو کچھ نہیں بتایا چپ چاپ بستر پر پڑگیا ، مگر فکر میں نیند کہاںآتی ، رات کو بارہ بجنے کے بعد میں نے بستر چھوڑدیا ، وضو کرکے نماز اور مناجات میں مشغول ہوگیا ، بڑے کرب اور درد میں یہ رات گزری، لیکن صبح ہوتے ہوتے دل میں ٹھنڈک پڑچکی تھی ، میں روزانہ کی عادت کے مطابق مدرسہ میں آیا ، اذان دی ، نماز پڑھی ، نماز کے بعد پھر دعا ومناجات میں مشغول ہونا چاہ رہاتھا ،اور اسی نیت سے مسجد سے نکل کر اپنے چھوٹے سے حجرے میں بند ہونے جارہاتھا کہ مدرسہ کے مہتمم صاحب بھی مسجد سے نکلتے ہوئے مل گئے اور انھوں نے کوئی گفتگو چھیڑ دی،ان کی گفتگو دراز ہوتی تھی ، مگر اتنی دلچسپ ہوتی تھی کہ وقت کے گزرنے کا احساس نہ ہوتاتھا، مگر آج مجھے بے کلی تھی ، میں اپنے پروردگار سے کچھ مانگنا چاہتا تھا، اس لئے آج میں اکتارہاتھا ، خیر وہ چند باتیں کرکے رخصت ہوئے اور میں کمرے میں جاکر اسے بند کرنے لگ گیا،ابھی ٹھیک سے بند نہ کرسکاتھا کہ مہتمم صاحب پلٹ کر آئے اور سلام کیا ۔ مجھے خیال ہوا کہ پھر کوئی بات انھیں یاد آئی ، انھوں نے کہا کہ آپ کی تنخواہ کے یہ ستّر روپئے باقی رہ گئے تھے ، میں دو روز سے اسے جیب میں لئے ہوئے ہوں کہ آپ کو دیدوں ،مگر یاد نہ رہا، اب بھی بھول کر جارہاتھا، تھوڑی دور پہونچاتھا کہ یاد آگیا ، پلٹ کر آیا کہ ابھی دیدوں ، میں نے لے لیا ، وہ چلے گئے ، اور میں دروازہ بند کرکے حق تعالیٰ کے احسان اور مہربانی کے تصور سے بے ساختہ پھوٹ پھوٹ کر رویا، میں روئیں روئیں سے شکر الٰہی بجالارہا تھا ، جب اس حال سے افاقہ ہوا تو میں نے ناشتے کاسامان