نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
’’جاڑوں کی ایک رات تھی میں اپنی بہنوں کے قدموں کی جانب سویا ہواتھا ، خواب دیکھتا ہوں کہ دادامحترم گھر میں تیزی سے تشریف لائے، اور والد صاحب سے جو گھر کے کسی کام میں مصروف تھے ، ڈانٹ کر کہا تم ابھی یہیں ہو اور حضور اکرم ا تشریف لارہے ہیں ۔ والد صاحب فوراً کام چھوڑ کر لپکے ، اور میری خوشی کی انتہا نہ رہی ۔ میں ان سے زیادہ تیزی کے ساتھ باہر کی جانب دوڑا، دروازہ پر پہونچا تو حضورا تشریف لاچکے تھے،عجلت میں والد صاحب کو کوئی چارپائی نہ مل سکی تو ایک چھوٹاسا کھٹولا ہی بچھادیا ، سرکار اس پر تشریف فرما ہوئے۔ میں یہ سوچ کر کہ حضور ا بچوں پرنہایت شفیق ومہربان ہیں،آپ کے پاؤں کے پاس کھٹولے پر بیٹھ گیا ، آپ نے کاغذ اور قلم طلب کیا ، والد صاحب نے لاکر حاضر کیا ، میں سوچنے لگا کہ کتابوں میں پڑھا ہے کہ آپ لکھنا نہیں جانتے تھے ، پھر دیکھا کہ آپ کچھ لکھ رہے ہیں ، کاغذ کا وہ ٹکڑا اور آپ کا دست مبارک اب تک نگاہوں میں موجود ہے ۔‘‘ آج پچاس باون سال گزر نے کے بعد آپ کے دست مبارک کی چمک دل میں اور آنکھوں میں تازہ ہے ،دست مبارک کی پشت پر ایک رگ ابھری ہوئی اب بھی نگاہوں کے سامنے ہے ، اب یہ خیال نہیں ہے کہ لکھ کر آپ نے کاغذ کیا کیا ، پھر میری آنکھ کھل گئی ، وہ دن میرے لئے عید سے بڑھ کر تھا ، دن بھر بلکہ ایک مدت تک سرمستی سی رہی۔ جن دنوں میں شرح وقایہ پڑھ رہاتھا ، ایک شب خواب میں دیکھا کہ میں مدینہ طیبہ میں حاضر ہوں ، طبیعت خوشی سے بے تاب ہے ، میں تلاش کررہا ہوں کہ رسول اکرم ا کہاں تشریف فرما ہیں ، رات کا سماں ہے، اچانک مشہور صحابی حضرت سعد بن معاذ ص سے ملاقات ہوئی ، انھوں نے میرا ہاتھ پکڑا ، اور فرمایا چلو تم کو میں حضور اقدس ا کی خدمت میں پہونچادوں ، میں شوق کے قدموں سے ان کے ساتھ چلا ، کچھ دور چل کر فرمایا ، ابھی ٹھہرو ، تمہارا وقت ابھی نہیں آیا ہے ، کچھ دنوں بعد تم کو پہونچایا جائے گا ، اتنا فرمایا تھا کہ میری آنکھ کھل گئی اور دل میں زیارت وحاضری کی خلش رہ گئی۔ یہ دونوں خواب مجھے ہمیشہ مستحضر رہے ، گھر پر جب یکسوئی حاصل ہوئی ، اور دل کا زخم