نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
مجھے یاد ہے کہ ایک روزمیں مدرسہ سے ٹفن میں اپنا کھانا لے کر چلا ، مفتی صاحب کے گھر پر اجتماعِ احباب تھا ، مالتی باغ کی مسجد کے قریب سے مدن پورہ کی راہ گیروں سے بھری ہوئی گلیوں سے گزررہا تھا کہ اچانک مفتی صاحب مل گئے ، انھوں نے بے تکلف میرے ہاتھ سے ٹفن لے لیا ، میں روکتا ہی رہ گیا ، مگر انھوں نے یہ کہہ کر کہ اس وقت مجھے ہی لے کر چلنا چاہئے ، بات ختم کردی، میں پریشان اور پشیمان ان کے ساتھ خالی ہاتھ چلتا رہا ، لیکن ان کا انداز عمل یہ تھا کہ انھوں نے میرے ساتھ کوئی خاص حسن سلوک یا خدمت کاکام نہیں کیا ہے بلکہ یہی ان کا فریضہ تھا ، جو وہ بجا لائے ۔ اور یہ کوئی اتفاقی واقعہ نہیں ، آج بھی مفتی صاحب کا مزاج اور ان کی طبیعت یہی ہے ، مجھے ان کے ساتھ بارہا رہنے ، کھانے ، سفرکرنے کاموقع ملا ہے ، میں ہمیشہ اپنی ناکارگی اور کاہلی پر پشیمان رہا ، اور وہ خدمت کرکے آسودہ اور مطمئن رہے۔ ٭٭٭٭٭٭