نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
سوال آپ مجھ سے فرمائیے ، میرے اس کہنے پر وہ ذرا چونکے مگر مسکرا کر مجھ سے فرمایا کہ اچھی بات ہے صاحب !بتائیے آپ کا دولت خانہ کہاں ہے ؟ شبلی صاحب کہتے تھے کہ میں نے اس کے جواب میں عرض کیا کہ دولت خانہ تو میرا یہی فتح پور ہے البتہ غریب خانہ اس خادم کا مئو ہے۔ صوفی صاحب ماشاء اﷲ اہل دل بھی تھے اور شاعر زندہ دل بھی، ان کے اس جواب پر انھیں وجد ہی تو آگیا ، فرمایا سبحان اﷲ ، سبحان اﷲ ، واہ وا، آپ نے کیا خوب جواب دیا ، ماشاء ا ﷲ ۔ کہتے تھے کہ اس ملاقات کے بعد ان سے قدرے بے تکلفی ہوگئی ، پھر جس دن صوفی صاحب واپس جانے لگے اسی دن مجھے بھی مئو جانا تھا ، حضرت والا نے فرمایا کہ شبلی ! دیکھو صوفی صاحب جارہے ہیں ان کو کُھرہٹ اسٹیشن پر ریل میں سوار کرکے تب تم مئو جانا، میں نے عرض کیا حضرت بہت اچھا ، خانقاہ سے ہم لوگ روانہ ہوئے تو میں نے صوفی صاحب سے عرض کیا حضرت امیر سفر کون ہوگا؟یہ سن کر مسکرائے اور فرمایا کہ آپ اور کون؟ میں نے کہا بہت اچھا ، اس کے بعد میں نے یہ کیا کہ اپنی چادر پھیلاکر اپنا سب سامان اور جناب صوفی صاحب کا سب سامان رکھ کر ایک بڑا سا گٹھر بناکر سرپر لے کر چلا ، صوفی صاحب نے فرمایا ارے موذن صاحب یہ کیا کررہے ہیں،لائیے کچھ سامان مجھے بھی تو دیدیجئے ، میں نے کہا حضرت میں امیر ہوں ، آپ کو میرے انتظام میں اب مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے ، اس پر صوفی صاحب کو خاموش ہوجانا پڑا۔ ٭٭٭٭٭٭ حاشیہ (۱) حضرت مولانا عبدالرحمان صاحب جامی خادم خاص حضرت مولانا شاہ وصی اللہ صاحب نوراللہ مرقدہ کے حالات زندگی کی تفصیلات کے لئے دیکھئے حضرت مولانا کی کتاب ’’ذکر جامی‘‘۔