نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
یہ سندھی صاحب کون ہیں ؟میں نے ان کو کبھی نہیں دیکھا تھا۔ متعدد لوگوں سے پوچھا کہ ، حلیہ بتا کر پوچھا مگر ہر ایک نے لاعلمی ظاہر کی۔ بالآخر ایک شخص نے حلیہ سن کر جواب دیا کہ یہ تو میرے پیرو مرشد حضرت مولانا حماد اللہ صاحب ہالیجی شریف والے ہیں۔ میں نے کہا کہ مجھے ان کی خدمت میں لے چلو۔ قاضی صاحب جب وہاں پہنچے تو دیکھا کہ بعینہ خواب والے بزرگ تشریف فرما ہیں اور تفسیر مظہری کا مطالعہ کررہے ہیں۔ مطالعہ سے جب فارغ ہوئے تو بطریق مسنون ہر ایک سے نام وغیرہ دریافت کرتے رہے ،قاضی صاحب فرماتے ہیں کہ مجھ سے پوچھا تو میں نے عرض کیا کہ احسان احمد، آپ نے بے ساختہ فرمایا کہ قاضی احسان احمدشجاع آبادی ۔ عرض کیا جی ہاں ۔ آپ کھڑے ہوگئے اور معانقہ فرمایا۔ اس کے بعد تھوڑی دیر تفسیر ملاحظہ کرتے رہے اس کے بعد تقریر شروع کی۔ قاضی صاحب نے تین بار قسم کھائی کہ واللہ، با للہ،تاﷲ میرے دل میں چند شکوک و شبہات تھے، حضرت والا نے تقریر میں میرے شکوک و شبہات کا ازالہ فرمادیا۔ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ میرے تمام شبہات لکھے ہوئے حضرت والا کے سامنے ہیںاور آپ ایک ایک کا جواب مرحمت فر مارہے ہیں۔ الحمد ﷲ میرے تمام شکوک و شبہات حضرت والا کی ایک ہی تقریر سے کافور ہوگئے۔ قاضی صاحب فر ماتے ہیں کہ اس کے بعد مجھے مسجد سے باہر کمرے کی طرف لے گئے میرے لئے روٹی منگوائی ، چاول کی روٹی اور مٹر کی دال تھی۔ آم بھی تھے۔ حضرت والا آم خود اپنے دست مبارک سے کاٹ کر مجھے دے رہے تھے اور فرمارہے تھے کہ آم بہت میٹھے ہیں،میں روٹی کھارہاتھا، مجھے اس قدر لذیذ معلوم ہورہی تھی کہ اس سے پہلے کبھی کسی کھانے میں اتنی لذت نہیں محسوس ہوئی تھی۔ حالانکہ میں نے سینکڑوں لذیذ و مکلف کھانے کھائے ہوں گے مگر ایسی لذت کبھی کسی کھانے میں نہیں محسوس ہوئی، کھانے سے جب فارغ ہوئے تو صاحبزادۂ محترم حضرت حافظ محمود اسعد صاحب سے فرمایا کہ قاضی صاحب کو کھانے کے بعد میٹھا کھانے کی عادت ہے، میٹھا لے آؤ۔ انہوں نے میٹھا لا کر مجھے دیا مجھے واقعی کھانے کے بعد میٹھا کھانے کی عادت تھی مگر