نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
نے فرمایاکہ اچھا دیکھئے کیسے خون آتاہے ، حکیم صا حب تو وہاں سے چلے گئے اور ادھر خون کا آنا بالکل بند ہوگیا، اور پھر نکسیر نام کو بھی نہیں پھوٹی، دوسرے دن حکیم صاحب نے دستہ بستہ معافی چاہی اور عرض کیاکہ میں اولیاء کی کرامت کا منکر نہیں ہوں، میری گفتگو تو طبی اصول کی بنیا د پر تھی یہ تو آپ کی کھلی ہوئی کرامت ہے ۔ ایسے ہی حضرت کے قیام فتح پور کے ابتدائی دور کا واقعہ ہے کہ حضرت کے خادموں میں سے ایک صاحب جوراجگیری کاکام کیاکرتے تھے ایک بارایک دیوار پر سے نیچے گر پڑے اور پنڈلی کی ہڈی پھٹ گئی ،تکلیف حد سے زیاد ہ تھی، لوگ دوڑے ہوئے حضرت کے پاس لائے آپ نے جہاں درد تھا وہاں ہاتھ پھیر کر کچھ دم کیا اور فورامئو لے جانے کا حکم دیا ،حکیم سعید مرحوم ہڈیوں کے مشہور معالج تھے انھیں دکھا یا گیا ،انھوں نے ادھر ادھر دیکھ کر کہا کہ ہڈی بالکل صحیح وسالم ہے کہیں سے بھی ٹوٹی پھٹی نہیں ہے ،ادھر ان کا درد بھی کم ہوگیا تھا تاہم لوگوں کو یقین نہیں آیا ، ایکسرے کرانے پر معلوم ہوا کہ ہڈی پھٹی یقینا تھی ،چنانچہ ہڈی پر اس کی علامت موجود ہے مگر اب بالکل صحیح وسالم ہے ۔ اسی طرح کا ایک واقعہ ایک صاحب سنا رہے تھے ،غالبا بمبئی کا ذکر ہے کہ ایک لڑکے کے شکم میں اندر ایک خطر ناک پھوڑا ہوگیا ،ڈاکٹروں نے آپریشن تجویز کیا ، اور لڑکا ہسپتال میں داخل ہوگیا،آپریشن کی مقررہ تاریخ سے ایک روز پہلے لڑکے کے والد حضرت وا لاکی خدمت میں دعاء کے لئے حاضر ہوئے اور ایک گلاس میں پانی پیش کیا کہ حضرت دم کردیں تاکہ بچے کو پلادیاجائے ،حضرت نے دم کردیا وہ پانی بچے کو پلادیاگیا دوسرے دن آپریشن سے پہلے ایکسرے لیا گیا، ایکسرے میں پھوڑا غائب! ڈاکٹروں کو حیرت ہوئی ،دوبارہ ایکسرے ہوا لیکن پھوڑے کانام و نشان نہیں ،ہسپتال کے سبھی ڈاکٹرجمع ہوگئے ،سب حیرت زدہ رہ گئے کہ کل تک شکم میں ایسا پھوڑا تھا کہ بغیر آپریشن کے اس کے تحلیل ہونے کا تصور بھی نہیں ہوسکتاتھا، آج وہ کہاں غائب ہوگیا؟ بچے کے والد سے پوچھا کہ کل سے آج تک تم نے بچے کو کوئی دوا ہم لوگوں کے لاعلمی میں کھلائی ہے؟ اس نے انکار کیا، پھر جب اس کے سامنے صورت حال آئی تو اس نے بتایا کہ دوا تونہیں البتہ ایک بزرگ سے پانی پڑھواکر پلایا تھا ،ڈاکٹروں نے کہابس یہی بات ہے پھر غالباً وہ ڈاکٹر صاحبان