نمونے کے انسان |
زرگان د |
|
صاحب نے اس پر دارالعلوم کی تعمیر کاکام شروع کرنے کا ارادہ کیا اور سنگ بنیاد رکھنے کے لئے ملک کے مقتدر علما وصلحا کو دعوت دی،اور ایک جلسہ بھی منعقد فرمایا،لیکن عین اس وقت جب اس زمین پر چشمۂ خیر کی بنیاد ڈالی جارہی تھی،بعض اہل غرض نے حضرت علامہ عثمانی کی محترم اہلیہ کو کسی شدید غلط فہمی میں مبتلا کردیا،جس کی بنا پر انہوں نے اس منصوبہ کی مخالفت شروع کردی اور ایک مرتبہ خود مزار تشریف لاکر انہوں نے مخالفت کا اعلان کیا،شدید غلط فہمیوں کی بنا پر کوئی فہمائش کارگر نہ ہوئی تولوگوں نے حضرت مفتی صاحب سے یہی کہا کہ چونکہ مخالفت کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے، اس لئے آپ اپنا کام جاری رکھیں،اور تحفظ قانون کے اداروں نے بھی پورا یقین دلایا کہ آپ بغیر کسی تذبذب کے یہ کام شروع کرسکتے ہیں،اور پولیس آپ کا ساتھ دے گی،لیکن حضرت مفتی صاحب نے فرمایا کہ میں یہ کام نہیں کرسکتا،حضرت علامہ عثمانی کی اہلیہ محترمہ اگرچہ شدید غلط فہمیوں کا شکار ہوگئی ہیں لیکن میرے لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ میں استاذ محترم کی اہلیہ کے خلاف اس معاملہ میں قوت استعمال کروں اللہ مدرسہ کے لئے کوئی اور زمین دے گا۔ اللہ اکبر!استاذ کے احترام میں ان کی اہلیہ کی عزت اور بے نفسی وتوکل کا کیا مقام تھا کہ حق پر ہونے اور اس کے منوانے کی پوری طاقت کے باوجود اتنی بڑی زمین محض استاذ کی اہلیہ کی دل شکنی کے اندیشہ سے چھوڑ بیٹھے،اس وقت دارالعلوم کے لئے کوئی متبادل جگہ سامنے نہ تھی لیکن آپ نے اس جگہ کو توکلاً علی اللہ خالی کردیا ،اللہ تعالی اپنے نیک بندوں کی مدد فرماتا ہے،چنانچہ کچھ ہی عرصہ کے بعد مدرسہ کے لئے شہر سے باہر اتنی وسیع وعریض جگہ مل گئی کہ اس کا خواب وخیال بھی پہلے نہ تھا۔(البلاغ،مفتی اعظم نمبرج۱۔ص۴۳) ٭٭٭٭٭٭