روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
نوٹ: احقر مؤلف عرض کرتا ہے کہ وساوس سے تنگ و پریشان حال حضرات کو اِس مضمون کو غور سے پڑھ کر عمل کرنا چاہیے جو احقر حضرتِ اقدس تھانوی رحمۃ اﷲعلیہ کی کتاب ’’التکشف‘‘سے اقتباس کرکے درج ذیل کرتا ہے: چوں کہ یہ مسئلہ ہدایت و عقل وبہ تسلیمِ حکماء و علماء ثابت ہے کہ نفس جس وقت ایک طرف متوجہ ہوتا ہے دوسری طرف متوجہ نہیں ہوتا۔ اِس لیے جب کسی بُری چیز کا خیال دل میں آوے تو اُس کے دفع کرنے کا قصد نہ کرے نہ اُس کے اسباب میں غور کرے کہ اس سے وہ خیال اور زیادہ آتا ہے مگر فوراً کسی نیک چیز کی طرف خیال کو متوجہ کردے اِس سے وہ بُرا خیال خودبخود دفع ہوجاوے گا اور اگر پھر خیال آوے پھر ایسا ہی کرے ان شاء اﷲ اِس تدبیر سے اُس کا اثر بلکہ خود وہ خطرہ ہی متخیلہ سے نکل جاوے گا۔ علاج کلی اِس کا یہی ہے۔ اگر دل میں ضعف ہو تو مقوی قلب دوا کا استعمال (مثلاً مربائے آملہ و خمیرہ وغیرہ) بھی ضروری ہے۔ چوں کہ بعض سالکوں کو یہ آفت پیش آتی ہے اِس لیے یہ مجرب علاج تحریر کیا ہے۔ اختصار کی وجہ سے بے قدری کی نظر سے نہ دیکھیں، امتحان کرکے اس کا نفع ملاحظہ کریں۔(صفحہ:۲۵۲) اشرف علی ۱۱؍جمادی الاولیٰ ۱۳۱۹ھ ۔از تکشفعلاجِ وسوسہ دیگر حضرت ابنِ عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ یا رسول اﷲ! بعض لوگ ہم میں سے اپنے دل میں ایسے خیالات پاتے ہیں اور ایسی چیزیں پیش آتی ہیں کہ جل کر کوئلہ ہوجانا زیادہ محبوب معلوم ہوتا ہے اِس سے کہ اُس کو زبان پر لاوے۔ آپ نے خوش ہوکر فرمایا کہ اﷲ اکبر! اﷲ کا شکر ہے جس نے شیطان کے فریب اور کوشش کو وسوسہ ہی تک رکھا۔آگے نہیں بڑھنے دیا۔ فائدہ: اِس حدیث میں جو علاج وسوسہ کا مذکور ہے محققین اِسی کے موافق تعلیم دیتے ہیں حاصل اِس کا یہ ہے کہ وسوسہ پرمحزون اور غمگین نہ ہو بلکہ خوش ہوکہ جو بلائیں وسوسہ