روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
کسی کے ساتھ احسان کرتا ہو اُس کو ناراض کرنے کی ہمت نہیں ہوتی، اللہ تعالیٰ کے احسانات توبندے کے ساتھ بے شمار ہیں اس کے ناراض کرنے کی کیسے ہمت ہوتی ہے اور اب تو سزا کابھی ڈر ہے خواہ دنیامیں بھی سزا ہوجاوے یا صرف آخرت میں چناں چہ دنیا میں ایک سزا یہ بھی ہے جو آنکھوں سے نظر آتی ہے کہ اس شخص کو دنیا سے رغبت اور آخرت سے وحشت ہوجاتی ہے اور اُس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ اس کے دل کی مضبوطی اور دین کی پختگی جاتی رہتی ہے جیسا رُوح بست و یکم کے شروع مضمون سے بھی صاف ظاہر ہوجاتا ہے تو اس حالت میں تو گناہ کے پاس بھی نہ پھٹکنا چاہیے خواہ دل کے گناہ ہوں خواہ ہاتھ پاؤں کے۔ خواہ زبان کے پھر خواہ وہ اللہ کے حقوق ہوں خواہ بندوں کے ہوں اور یہ سزا تو سب گناہوں میں مشترک ہے اور بعض گنا ہوں میںخاص خاص سزا بھی آئی ہیں۔ پہلا نقصان حدیث پاک میں ہے کہ دل پر زنگ لگ جاتا ہے (روایت کیا اس کو امام احمد وترمذی نے) دوسرا نقصان حدیث پاک میں ہے کہ رزق سے محرومی ہوجاتی ہے(جزاء الاعمال) ف ۔ظاہر میں محرومی ہوجانا تو کبھی ہوتاہے اور رزق کی برکت سے محرومی ہوجانا ہمیشہ ہوتا ہے۔ تیسرا نقصان۔ اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوجاتا ہے (روایت کیا اس کو امام احمد نے) ۔ خاص خاص گناہوں کے خاص نقصانات (۱) بے حیائی کے اعمال وافعال سے طاعون میں اور ایسی نئی نئی بیماریوں میں مبتلا کیا جاتا ہے جو پہلے لوگوں میں نہیں تھیں (۲) زکوٰۃ نہ دینے سے بارش میں کمی ہوتی ہے۔ (۳) ناحق فیصلہ کرنے اور عہد شکنی کرنے پر دشمن کو مسلط کردیا جاتا ہے۔ (۴) ناپ تول میں کمی کرنے سے قحط تنگی اور حکام کے ظلم میں مبتلا کیا جاتا ہے۔ (۵) خیانت کرنے سے دشمن کا رعب ڈال دیا جاتا ہے ۔ (۶) دنیا کی محبت اور موت سے نفرت کرنے پر بزدلی پیدا ہوتی ہے اور دشمن کے دل سے رعب دور کردیاجاتا ہے۔(جزاء الاعمال) اب اُن گناہوں کو لکھا جاتا ہے جن پر وعیدیں آئی ہیں: (۱) حقارت سے کسی پر ہنسنا۔ (۲) کسی پر طعن کرنا۔ (۳) بُرے لقب سے