روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
پیدا نہ ہوگی اس وقت تک اللہ کے لیے کسی کام کو کرنا اور نہ کرنا، آسان نہ ہوگا، اور اللہ کی معرفت اہلِ معرفت کی صحبت میں اٹھنے بیٹھنے اور ان سے تعلق پیدا کرنے سے آئے گی۔ چناں چہ قرآنِ مجید میں ارشاد ہوا ہے: اَلرَّحْمٰنُ فَسْئَلْ بِہٖ خَبِیْرًا؎ وہ بڑی رحمت والا، سو پوچھ اس سے جو اس کی خبر رکھتا ہو۔ یعنی رحمان کی عظمت کو ہرشخص کیا جانے،اس کا علم تو باخبر لوگوں کو ہی ہے، ایسے ہی باخبر کے ذریعے اس کی معرفت ومحبت حاصل ہوسکتی ہے۔ اس کے بغیریہ راہ بڑی پُرپیچ، مشکل اور کٹھن ہے۔ ہر قدم پر بہکنے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ اس لیے کسی باخبر سے تعلق پیدا کرنا چاہیے تاکہ وہ بھی باخبر بنے ؎ ان سے ملنے کی ہے یہی اک راہ ملنے والوں سے راہ پیدا کرتزکیہ کی ضرورت فرمایاکہ تزکیۂنفس ضروری ہے، ہر شخص کو اس کی فکر کرنی چاہیے۔ قرآنِ مجید میں ہے:قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَکّٰہَا؎ تحقیق کہ کامیاب ہوا وہ شخص جس نے نفس کو سنوار لیا۔ مولانا تھانوی رحمۃاﷲ علیہ فرمایا کرتے تھے: تزکیہ چوں کہ فعل متعدی ہے اس لیے مفعول کے ساتھ فاعل کی ضرورت ہے۔ یعنی مُزکی کی جو اس کا تزکیہ کرے، جس طرح مُربّہ جو حکیموں کے یہاں ملتا ہے اس کے لیے مُربی کی ضرورت ہے۔ ۴؍جمادی الاولیٰ ۱۳۹۷ھ مطابق۲۳؍اپریل ۱۹۷۷ءشیخ سے مناسبت ضروری ہے فرمایاکہجب آپ نے تزکیہ اور شیخ کی ضرورت واہمیت کو سمجھ لیا، تو ------------------------------