روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
نامناسب ہے اے دلِ ناداں اِک جذامی ہنسے زکامی پرعُجب اور کبر کا فرق اپنے کو اچھا سمجھنا اور کسی کو حقیر نہ سمجھنا عُجب کہلاتا ہے اور اپنے کو اچھا سمجھنےکے ساتھ دوسروں کو کمتر سمجھنا تکبر کہلاتا ہے اور دونوں حرام ہیں۔ جب بندہ اپنی نظر میں حقیر ہوتا ہے تو حق تعالیٰ کی نظر میں عزت والا ہوتا ہے اور جب اپنی نظر میں اچھا اور بڑا ہوتا ہے تو حق تعالیٰ کی نظر میں حقیر اور ذلیل ہوتا ہے۔ معاصی سے نفرت واجب ہے لیکن عاصی سے نفرت حرام ہے۔ اِسی طرح کسی کافر کو بھی نگاہِ حقارت سے نہ دیکھے کیوں کہ ممکن ہے کہ اُس کا خاتمہ ایمان پر مقدر ہوچکا ہو۔ البتہ اُس کے کفر سے نفرت واجب ہے ؎ ہیچ کافر را بخواری منگرید کہ مسلماں بود نش باشد اُمید (رومی ) حضرت حکیم الامّت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ میں اپنے کو تمام مسلمانوں سے فی الحال اورکافروں اور جانوروں سےفی المآل کمتر سمجھتا ہوں یعنی موجودہ حالت میں ہر مسلمان مجھ سے اچھا ہے اور خاتمے کے اعتبار سے کہ نہ معلوم کیا ہو اپنے کو کفار سے بھی کمتر سمجھتا ہوں۔ حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اﷲ علیہ کا قول ہے کہ مؤمنِ کامل نہ ہوگا جب تک کہ اپنے کو بہائم اور کفار سے بھی کمتر نہ جانے گا۔ جب حق تعالیٰ کی شان یہ ہے کہ چاہے تو بڑے سے بڑے گناہ کو بدونِ سزا معاف فرمادے اور چاہے تو چھوٹے گناہ پر گرفت کرکے عذاب میں پکڑے تو پھر کس منہ سے آدمی اپنے کو بڑا سمجھے اور کیسے کسی مسلمان کو خواہ وہ کتنا ہی گناہ گار ہو حقیر سمجھے! حضرت سعدی شیرازی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎