روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
برکت سے نسبتِ خاصہ عطا ہوتی ہے اور حق تعالیٰ کا نورِ قرب اس کے دل میں داخل ہوتا ہے۔کما ہو فی الحدیث: اِنَّ النُّوْرَ اِذَا قُذِفَ فِی الْقَلْبِ. الٰخ ؎ تو یہ تجلیاتِ ربّانی اس سالک کے عجب وپندار اور تکبر اور خودبینی وخود پرستی اور اس کی انانیت کو تہہ وبالا کردیتی ہیں پھر اس کا اَنَافنا سے تبدیل ہوجاتا ہے۔حسنِ اخلاق اور نسبتِ باطنی احقر عرض کرتا ہے کہ حق تعالیٰ کے بندوں کے ساتھ شفقت اور رحمت کی شان اگر سالک پر ظاہر نہ ہو تو سمجھ لینا چاہیے کہ یہ شخص ابھی باوجود ذکر ونوافل کے راہ میں ہے منزل سے دور ہے۔ چناں چہ علّامہ ابو القاسم قشیری رحمۃ اﷲ علیہ اپنے رسالہ قشیریہ میں تحریر فرماتے ہیں: ولی پر صدق اداءِ حقوق حق سبحانہٗ تعالیٰ اور رفق وشفقت علی المخلوق فی جمیع احوالہٖ غالب ہوتا ہے ثُمَّ انْبِسَاطُ رَحْمَتِہٖ لِکَافَّۃِ الْخَلْقِ ثُمَّ دَوَامُ تَحَمُّلِہٖ عَنْہُمْ بِجَمِیْلِ الْخَلْقِ وَابْتِدَائِہٖ لِطَلَبِ الْاِحْسَانِ مِنَ اللہِ اِلَیْہِمْ مِنْ غَیْرِ الْتِمَاسِ مِنْہُمْ وَتَرْکِ الْاِنْتِقَامِ مِنْہُمْ وَتَرْکِ الطَّمَعِ بِکُلِّ وَجْہٍ فِیْہِمْ وَلَایَکُوْنُ خَصَمًا لِاَحَدٍ فِی الدُّنْیَا وَلَا فِی الْاٰخِرَۃِ؎ خلاصۂترجمہ:علّامہ موصوف رحمۃاﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ ولی وہ ہوتا ہے جو صدق کے ساتھ حق تعالیٰ کے حقوق ادا کرتا ہے اور مخلوقِ خدا پر نرمی اور شفقت جملہ احوال میں کرتا ہے اور حق تعالیٰ سے مخلوق کے لیے دُعاگو رہتا ہے بدون اس انتظار کے کہ مخلوقِخدا اس سے دعا کی درخواست کرے اور ترکِ انتقام کا خوگر ہوتا ہے اور مخلوق سے بے طمع ہوتا ہے اور دنیا وآخرت میں کسی کی مخاصمت وعداوت اپنے نفس کی خاطر نہیں کرتا۔ ------------------------------