روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
در جگر افتادہ ہستم صد شرر در مناجتم ببیں خونِ جگر اے خدا! ہمارے جگر میں غم کی صدہا آگ اٹھی اورر اس کے اثر سے ہماری مناجات اور استغفار میں ہمارے جگر کے خون کو آپ ملاحظہ فرمائیں یعنی ندامت کے ان آنسوؤں کو کہ وہ جگر کا خون ہیں اور غم سے آنسو بن گئے ہیں آپ ہماری دُعا میں دیکھ لیں۔ پس توبہ کی حقیقت انتہائی ندامت اور غم سے استغفار کرنا ہے۔ اسی لیے امام غزالی رحمۃاﷲ علیہ نے لکھا ہے کہ توبہ کی نماز دو رکعت پڑھ کر سر سے ٹوپی اُتار کر اپنے سروچہرے پر خاک ڈال کر خوب دیر تک تضرّع اور گرِیہ سے معافی مانگے اور اپنے کو خوب بُرا کہے۔ مصلّٰی ہٹادے اور مٹی پر سجدہ کرے اور سجدہ میں دیر تک روئے اور معافی مانگے اور یہ سمجھے کہ حق تعالیٰ کی رحمت کے علاوہ کہیں کوئی ٹھکانہ نہیں ہے۔ وَ ظَنُّوۡۤا اَنۡ لَّا مَلۡجَاَ مِنَ اللہِ اِلَّاۤ اِلَیۡہِ اور انہوں نے یقین کرلیا کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی پناہ اور نہیں ہے۔ توبہ کی حقیقت دو اجزاء سے مرکب ہے:۱)ندامت۔۲)عزم علی التقوٰی۔ یعنی ندامت ہو اور آیندہ نہ کرنے کا عزم اور پختہ ارادہ ہو۔ امام غزالی رحمۃاﷲ علیہ نے یہ طریقہ صرف جلبِ رحمتِ حق کے لیے لکھا ہے، ضروری نہیں کہ سر پر خاک نہ ڈالے تو توبہ نہ ہوگی۔توبہ کی توفیق بندے کی مقبولیت کی علامت ہے حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ثُمَّ تَابَ عَلَیْہِمْ لِیَتُوْبُوْااَیْ وَفَّقَہُمْ لِلتَّوْبَۃِ؎ پس حق تعالیٰ کی یہاں عنایت کا ظہور بصورتِ توفیقِ توبہ ہے۔جس بندے ------------------------------