روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
سے بڑی ہیں اُن سے حق تعالیٰ نے بچا لیا اور اس خوش ہونے سے ایک نفع یہ بھی ہے کہ شیطان مومن کی خوشی سے ناخوش ہوتا ہے، پس جب وہ دیکھے گا یہ وساوس سے خوش ہوتا ہے جیسا کہ الفاظِ حدیث میں تعلیم ہے: اَللہُ اَکْبَرُ !اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ رَدَّ اَمْرَہٗ اِلَی الْوَسْوَسَۃِ؎ تو شیطان وسوسہ ڈالنا چھوڑ دے گا۔ اور ان بڑی بلاؤں سے بچنے میں بعض اوقات خود اس وسوسہ کو بھی دخل ہوتا ہے کیوں کہ جب نفس اس طرف اضطراراً متوجہ ہوا تو بعض اوقات معاصی عظیمہ ظاہرہ یا باطنہ میں مشغول ہونے کی مہلت نہیں پاتا اور بچارہتا ہے۔ اِسی واسطے فرمایا ہے: ایں بلا دفع بلا ہائے بزرگ۔ نیز جب سرورِ شکر میں مشغول ہوگیا تو توجہ الی الوسوسۃ قصداً مرتفع ہوگئی۔ ایک حدیث میں استعاذہ کا حکم بھی ہے، مضمونِ حدیث یہ ہے کہ بعض کے پاس شیطان آتا ہے اور کہتا ہے کہ فلاں کو کس نے پیدا کیا حتٰی کہ آخر میں یہ کہتا ہے کہ تمہارے رب کو کس نے پیدا کیا اُس وقت فوراً اﷲ کی پناہ مانگے اور سوچنے سے باز رہے۔ (بخاری و مسلم) حاصل اِس علاج کا یہ ہے کہ ذکر اﷲ میں مشغول ہوجاوے اور خدا سے پناہ مانگے۔ پس توجہ خدا کی طرف جب ہوجاوے گی نفس وسوسہ کی طرف متوجہ نہ رہے گا کیوں کہ ایک وقت میں نفس دو چیزوں کی طرف متوجہ نہیں رہ سکتا۔ (صفحہ:2۵۳) احقر اختر عرض کرتا ہے کہ جامع صغیر میں روایت ہے کہ جب شیطان دل میں وسوسہ ڈالے کہ خدا کو کس نے پیدا کیا ہے تو تم کہو: اٰمَنْتُ بِاللہِ وَرُسُلِہٖ؎ ایمان لایا میں اﷲ پر اور اُس کے رسول پر۔ پس اِس کے پڑھنے سے وہ وسوسہ چلا جائے گا۔ ------------------------------