روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
کون سے کپڑے ٹخنے کے نیچے لٹکانے سے گناہ ہوگا؟ ملّاعلی قاری رحمۃاﷲ علیہ فرماتے ہیں: عَنِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ جَرَّ ثَوْبَہٗ خُیَلَاءَ.....الخ (وَہُوَ شَامِلٌ لِاِزَارِہٖ وَرِدَائِہٖ وَغَیْرِہِمَا) یعنی لنگی اور چادر اور ہر لباس شامل ہے۔ ابوداؤد شریف کی شرح بذل المجہود میں یہ روایت منقول ہے: عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ:الْاِسْبَالُ فِی الْاِزَارِ وَالْقَمِیْصِ وَالْعِمَامَۃِ وَکَذَا الطِّلْسَانِ وَالرِّدَاءِ وَالشِّمْلَۃِ۔ (بذل المجہود:6/97) اس روایت سے ازار اور قمیص اور عمامہ اور رات کو اوڑھنے کی چادر اور ہر چادر اور شملہ سب شامل ہے صرف ازار کے لیے خاص نہیں ہے۔ الطلسان: رات کو اوڑھنے کی چادر۔ (فقہ اللغات، ص:۲۴۴) اسبالِ ازار کی یہ وعیدیں اس وقت عائد ہوں گی جب بغیر توبہ کیے مرجاوے۔ اِذَا لَمْ یَتُبْ مِنْ ذٰلِکَ فِی الدُّنْیَا۔ (بذل المجہود)اسبالِ ازار کن کن حالتوں میں متحقق ہوگا؟ بذل المجہود،ج۶،ص53 پر مولانا خلیل احمدرحمۃاﷲ علیہ رقم فرماتے ہیں: اِسْبَالُ الْاِزَارِ وَہُوَ تَطْوِیْلُہٗ وَتَرْسِیْلُہٗ نَازِلًا عَنِ الْکَعْبَیْنِ اِلَی الْاَرْضِ اِذَا مَشٰی اس سے معلوم ہوا کہ اُس کپڑے سے ٹخنے ڈھکنا منع ہے جو اوپر سے لٹکتا آرہا ہو اور چلنے کی حالت میں لٹک رہا ہو۔ پس اس سے دو مسئلے معلوم ہوئے: ۱) اگر کپڑا نیچے سے آرہا ہو اور ٹخنہ ڈھک رہا ہو جیسے موزہ تو یہ جائز ہے اور یہ اسبال نہیں ہے۔۲) چلنے کی حالت میں یہ اسبال مضر ہے۔ پس حالتِ جلوس و رقود یعنی بیٹھنے اور لیٹنے میں ٹخنے ڈھکنے