روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
صلی اﷲ علیہ وسلم سے کہ فرمایا آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے کہ نہیں ہے کوئی بندہ جو گناہ کرے پھر عمدہ وضو کرلے،دو رکعت نماز ادا کرے پھر اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرے مگر اللہ تعالیٰ اس کے گناہ بخش دیتا ہے۔ پھر آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی وَالَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً اَوْ ظَلَمُوْاۤ اَنْفُسَہُمْ.....الخ ؎ فائدہ :ہر دعا سے اوّل اور آخر درود شریف پڑھ لینا چاہیے قبولیتِ دعا کے لیے کیوں کہ درود شریف مقبول ہے پس دو مقبول کے درمیان والی دعاؤں کو وہ کریم رد نہ فرمائیں گے۔ اور دعا کے وقت آسمان کی طرف نگاہ اٹھانا ممنوع ہے۔ یہ مضمون بھی امام محمد غزالی رحمۃ اﷲ علیہ نے تحریر فرمایا ہے اور دونوں باتوں کو حدیث سے ثابت فرمایا ہے۔توبہ کے متعلق شارحِ مسلم محدّثِ عظیم علّامہ نووِی کی جامع تحقیق (از ریاض الصالحین، ص:۱۱) ارشاد فرمایا کہقَالَ الْعُلَمَآءُ التَّوْبَۃُ وَاجِبَۃٌ مِّنْ کُلِّ ذَنْبٍ فَاِنْ کَانَتِ الْمَعْصِیَۃُ بَیْنَ الْعَبْدِ وَبَیْنَ اللہِ تَعَالٰی لَا تَتَعَلَّقُ بِحَقِّ اٰدَمِیٍّ فَلَہَا ثَلٰثَۃُ شُرُوْطٍعلماء نے کہا ہے کہ توبہ ہر گناہ سے واجب ہے۔ پس اگر معصیت کا تعلق بندہ اور اللہ تعالیٰ کے درمیان ہے اور حقوق العباد سے تعلق نہیں تو اس کے لیے تین شرطیں ہیں: اَحَدُہَا اَنْ یَّقْلَعَ عَنِ الْمَعْصِیَۃِ ایک یہ کہ گناہ فوراً ترک کردے۔ اَلثَّانِیْ اَنْ یَّنْدَمَ عَلٰی فِعْلِہَا دوسرے یہ کہ اپنے فعل پر شرمندہ ہو۔ وَالثَّالِثُ اَنْ یَّعْزِمَ اَنْ لَّایَعُوْدَ اِلَیْہَا أَبَدًا،فَاِنْ فَقَدَ اَحَدُ الثَّلٰثَۃِ لَمْ تَصِحَّ تَوْبَتُہٗ تیسرے یہ کہ دوبارہ اس فعل کو نہ کرنے کا ارادہ کرے۔پس اگر ان تین شرطوں سے کوئی شرط نہ پائی گئی تو توبہ صحیح نہیں ہوئی۔ وَاِنْ کَانَتِ الْمَعْصِیَۃُ تَتَعَلَّقُ بِاٰدَمِیٍّ فَشُرُوْطُہَا اَرْبَعَۃٌ ------------------------------