روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
رَّأْسِ الصِّدِّیْقِیْنَ حُبُّ الْجَاہِیہ محققین صوفیائے کرام کا قول ہے۔ہرتکلیف کا مؤمن کے لیے خیر ہونے پر عقلی دلیل حضرت حکیم الامّت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ عقلاً بھی ہر مؤمن کی تکلیف کا خیر ہونا ثابت کرتا ہوں وہ یہ کہ جو تکلیف مؤمن کو آتی ہے اس کی صرف چار ہی شکلیں ہوسکتی ہیں: پہلی شکل یہ کہ بندے کی تکلیف میں اللہ تعالیٰ کا کوئی نفع ہو اور یہ محال ہے کہ حق تعالیٰ بندۂمؤمن کو تکلیف دے کر نفع حاصل فرمائیں کیوں کہ اس سے احتیاجِ باری تعالیٰ لازم آتا ہے۔ دوسری شکل یہ ہے کہ حق تعالیٰ کا صرف نصف نفع ہو اور بندہ کا بھی آدھا نفع ہو اور یہ بھی محال ہے کیوں کہ اس صورت میں بھی احتیاج کا ثبوت لازم آتا ہے جس سے اللہ تعالیٰ پاک ہیں۔ تیسری شکل یہ ہے کہ اس تکلیف میں نہ بندے کا نفع ہو نہ اللہ تعالیٰ کا نفع ہو یہ بھی محال ہے کیوں کہ بے فائدہ کام کرنا فعلِ لغو ہے جس سے حق تعالیٰ کی ذات پاک ہے۔ اب چوتھی شکل باقی رہ گئی کہ حق تعالیٰ شانہٗ کی بھیجی ہوئی تکلیف میں صرف بندے ہی کا نفع ہے۔ سبحان اللہ! کیا عقلی دلیل فرمائی۔حکایت ایک بار حضرت مفتی محمدحسن امرتسری رحمۃاﷲ علیہ بانی جامعہ اشرفیہ لاہور تھانہ بھون حضرت اقدس حکیم الامّت رحمۃاﷲ علیہ کی خدمت میں بغرضِ اصلاح حاضر تھے کہ گھر سے گھر والوں کی علالت کا خط آیا جس سے مفتی صاحب بہت پریشان ہوگئے۔ حضرت والا سے عرض کیا کہ حضرت! گھر سے خط آیا ہے بیٹی، بیوی اور لڑکا کئی افراد بیمار ہیں، طبیعت پریشان ہے،ارشاد فرمایا: مفتی صاحب! جب مؤمن کا اعتقاد مقدر پر ہے تو پھر اس کو مکدر ہونے کی کیا ضرورت ہے۔