روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
تصوّف کی تعریف ہُوَ عِلْمٌ تُعْرَفُ بِہٖ اَحْوَالُ تَزْکِیَۃِ النَّفْسِ وَتَصْفِیَۃِ الْقَلْبِ وَتَعْمِیْرِ الظَّاہِرِ وَالْبَاطِنِ لِنَیْلِ السَّعَادَۃِ الْاَبَدِیَّۃِ مشایخِ تصوف فرماتے ہیں کہ تصوف اس علم کا نام ہے جس سے تزکیۂ نفس اور صفائی قلب اور تعمیر ِظاہر وباطن کے تدابیر معلوم ہوتے ہیں تاکہ اس پر عمل کر کے سعادتِ ابدی حاصل ہو اور قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ زَکّٰىہَا ؎ کے وعدے کے مطابق فلاح حاصل ہو۔تصوّف اور صوفی کی وجہ تسمیہ علّامہ ابو القاسم قشیری رسالہ قشیریہصفحہ۸ میں فرماتے ہیں کہ حضرات صحابہ رضی اﷲ عنہم کو صحابی کا اور حضرات تابعین کو تابعی کا اور بعد میں تبع تابعین کا لقب کافی تھا اس کے بعد جو لوگ بہت عابد زاہد اور متبع سنت ہوتے تھے انہوں نے اپنے مسلک اور طریق کا نام تصوف تجویز کیا اور اسی جماعت کا لقب صوفی کہا جاتا تھا اور یہ جماعت دوسو ہجری سے قبل ہی وجود میں آچکی تھی۔ لیکن اسم تصوف کا وجود اگرچہ سو ہجری کے بعد ظہور میں آیا مگر اس کا مُسمّٰی یعنی احسان اور اخلاص حدیث میںموجود تھا اور اس حدیث سے ایمان اور اسلام کی صحت کا احسان اور اخلاص پر موقوف ہونا اہلِ علم پر بالکل واضح ہے۔ حضرت مولانا گنگوہی رحمۃاﷲعلیہ اپنے مکاتیبِ رشیدیہ میں تحریر فرماتے ہیں کہ فی الواقع شریعت فرض اور مقصد ِاصلی ہے اور طریقت بھی شریعتِ باطنی ہے اور حقیقت ومعرفت متممِ شریعت ہیں، اتباعِ شریعت بکمال بدون معرفت نہیں ہوسکتا۔ ------------------------------