روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
﷽ بے جا غیظ وغضب کا علاج قرآن وحدیث کی روشنی میں اَلَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ فِی السَّرَّآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ الۡکٰظِمِیۡنَ الۡغَیۡظَ وَ الۡعَافِیۡنَ عَنِ النَّاسِ ؕ وَ اللہُ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ؎ حق تعالیٰ شانہٗ ارشاد فرماتے ہیں کہ جنّت ان متقین بندوں کے لیے تیار کی گئی ہے جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں فراغت میں بھی اور تنگی میں بھی اور غصّے کو ضبط کرنے والے اور لوگوں کی خطاؤں کو معاف کرنے والے ہیں اوراللہ تعالیٰ ایسے نیکوں کو محبوب رکھتا ہے۔تفسیر اَلسَّرَّآءِ وَالضَّرَّآءِ حَالَۃُ یُسْرٍ وَّحَالَۃُ عُسْرٍ قَالَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ وَاَصْلُ السَّرِّ الْحَالَۃُ الَّتِیْ تَسُرُّ وَالضَّرِّ الْحَالَۃُ الَّتِیْ تَضُرُّ پس سرّاء ہر وہ حالت ہے جو خوش رکھے اور ضرّاء ہر وہ حالت ہے جو بوجہ ضرر غمگین رکھے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے زمانے میں قلیل وکثیر جو بھی میسّرہوتا تھا انفاق کی سعادت حاصل کرتے تھے۔ چناں چہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کا ایک انگور کا دانہ صدقہ کرنا بھی مروی ہے، اور بعض سلف نے ایک پیاز صدقہ کی ہے، اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: جہنم سے بچو اگرچہ کھجور کا ٹکڑا ہی ہو یعنی اس کو صدقہ کرنے سے عار نہ سمجھو اور صدقہ کرو اگرچہ ظلف مُحرق (جلا ہو اکُھر) ہو۔ ------------------------------