روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
اس حقیقت پر بھی آپ کی نظر رہنی چاہیے کہ شیخ کے انتخاب میں جلدی نہ کی جائے، بلکہ پہلے اس سے ربط وتعلق قائم کرکے مناسبت دیکھ لی جائے اور یہ معلوم کرلیا جائے کہ مزاج وطبیعت کی ہم آہنگی ہوسکے گی یا نہیں؟ جب اس حیثیت سے اطمینان ہوجائے تو بیعت کرلے، اس سے ان شاء اللہ! بڑا فائدہ اور نفع ہوگا۔حضرت تھانوی رحمۃاﷲ علیہ کا یہی اُصول تھا جب تک آپ کی طبیعت سے کسی کو مناسبت نہ ہوجاتی اس وقت تک سلسلۂبیعت میں داخل نہیں فرماتے تھے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب ڈاکٹر کسی مریض اور کمزور کو خون چڑھاتا ہے تو ہر دو خون میں مناسبت دیکھ لیتا ہے۔ اس لیے کہ وہ جانتا ہےکہ اگر دونوں خون میں مناسبت نہیں ہوگی تو جسے خون چڑھایا جارہا ہے اس کے لیے ضررو نقصان کا باعث ہوگا، بلکہ زندگی بھی خطرے میں پڑسکتی ہےسوچئے جب جسمانی زندگی کے لیے مناسبت ضروری ہے تو کیا روحانی زندگی کے لیے مناسبت کی ضرورت نہیں ہوگی؟ بلکہ سچی بات یہ ہے کہ اس زندگی کے لیے پہلی زندگی سے کہیں زیادہ مناسبت کی ضرورت ہے، اس لیے ایک طالبِ حق کو لازمی طور پر اس طرف توجہ کرنی چاہیے۔اولیاء اللہ ہر زمانے میں موجود ہیں فرمایاکہلوگ کہا کرتے ہیں کہ آج کل شیخ اور مرشد اچھے نہیں ملتے، اس لیے ہم کہاں اور کس کے پاس جائیں؟ مگر ان کی یہ بات صحیح نہیں،یہ اللہ تعالیٰ پر ایک طرح کا الزام ہے کیوں کہ قرآنِ مجید میں ارشاد ہے: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ ﴿۱۱۹﴾؎ یعنی اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور(عمل میں) سچوّں کے ساتھ رہو۔ اس آیت سے صاف ظاہر ہے کہ ہر زمانے میں اللہ تعالیٰ ایسے صادقین کو پیدا فرماتے رہیں گے، وگرنہ اللہ تعالیٰ کا بندے سے کسی ایسی چیز کا مطالبہ جس کا وجود اس کے کارخانۂقدرت ------------------------------