روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ یٰۤاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَجِیْبُوْا لِلہِ وَلِلرَّسُوْلِ اِذَادَعَاکُمْ لِمَا یُحْیِیْکُمْ؎ اے ایمان والو! تم اﷲاور رسول کے کہنے کو بجا لایا کرو جب کہ رسول تم کو تمہاری زندگی بخش چیز کی طرف بلاتے ہیں۔۱)دستور العمل کے لیے وقت متعین کرنا بہتر ہے چوبیس گھنٹے میں جو وقت اطمینان کا ہو، نہ تو اُس وقت پیٹ اس قدر خالی ہو کہ بھوک محسوس ہو رہی ہو اور نہ اتنا بھرا ہو کہ بیٹھنا دیر تک بارِ خاطر ہو۔ایک گھنٹہ اس دستورُالعمل کے لیے ہر روز متعین کرلیا جائے، یوں تو مذکورہ شرائط پر ہر شخص کے حالات و مشاغل کے لحاظ سے جو وقت بھی ہو بہتر ہے لیکن عام طور پر مغرب تا عشا یا فجر کے بعد کا وقت بہت مناسب ہوتا ہے۔ نیز خلوت ہونی چاہیے اور بہتر ہے وہاں اپنے بیوی، بچے، احباب کوئی بھی نہ ہوں تاکہ اس تنہائی میں جب رونے کو جی چاہے بے تکلف رولے تاکہ اس فضیلت کا شرف بھی حاصل ہوجائے جو حدیث میں موعود ہے کہ بندہ تنہائی میں اپنے اﷲکو یاد کرے اور اس کی آنکھیں بہہ پڑیں یعنی آنسو جاری ہوجاویں تو قیامت کے دن حق تعالیٰ اپنے عرش کا سایہ اس کو عطا فرمائیں گے۔ حضرت صدیقِ اکبررضی اﷲتعالیٰ عنہ کا ارشاد ہے کہ اگر رونا نہ بھی آوے تو رونے والوں کی نقل کرنے سے بھی اسی درجے کے حاصل ہونے کی اُمید ہے ۔نیز یہ کہ اس دستورُالعمل پراگر ایک وقت میں عمل مشکل اور تعب کا باعث ہو تو دو وقت میں پورا کرسکتا ہے اور ناغے سے سخت احتراز رکھے۔۲)نمازِ توبہ اوّل دو رکعتنفل توبہ کی نیت سے پڑھ کر پھر دیر تک بلوغ سے لے کر موجودہ ------------------------------