روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
میرے لب اور ان کے رُخ پر انتہا ہوتی نہیں بے ہوئے رسوائی ختم مُدّعا ہوتی نہیں یعنی نفس کے یہ ابتدائی منازل کشاں کشاں انتہائی منزل تک ضرور پہنچادیتے ہیں۔ ایک گناہ سے دوسرے گناہ کی زور دار خواہش اور کشش پیدا ہوتی ہے۔حضرت حکیم الامّت تھانویکے چند ارشادات یہاں پرحضرت حکیم الامّت تھانوی رحمۃاﷲ علیہ کے ملفوظات نقل کرتا ہوں جس سے ہر گناہ سے بچنا آسان ہے اور خاص کر بدنگاہی کے گناہ سے: ۱) فرمایاکہ شیطان کے گمراہ کرنے کے لیے دوسرا شیطان نہیں آیا تھا بلکہ یہی نفس تھا جس نے اس کو ابلیس بنایا ورنہ اس کا نام عزازیل تھا پس نفس کا مغلوب کرنا کفّار کے مغلوب کرنے سے اہم ہے۔ اسی واسطے مجاہدۂ نفس کو جہادِ اکبر کہا گیا ہے۔ ۲) فرمایاکہ یاد رکھو! خدا کی نافرمانی کے ساتھ مشاہدۂ جمالِ حق کبھی نہیں ہوسکتا۔ دل اور روح کی آنکھیں اُس وقت کھلتی ہیں جب نفس کو شہوت ولذّت کی حرام جگہ سے روکا جائے۔ ۳) فرمایاکہ جس قدر نافرمانی ہوتی جاتی ہے حق سبحانہٗ سے تعلق بندے کا گھٹتا چلا جاتا ہے اور اس دوسرے ضرر کا تقاضا یہ ہے کہ اگر گناہوں پر عقوبت اور سزا کا اندیشہ نہ بھی ہوتا تب بھی گناہ نہ کرنا چاہیے۔ ۴) فرمایاکہ معصیت سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ اوّل ہمت خود کرے اور اس کے ساتھ خدا تعالیٰ سے ہمت طلب کرے اور خاصانِ خدا سے بھی دعا کرائے۔ ان شاء اللہ! گناہوں سے بچنے کی ضرور ہمت ہوگی۔ صاحبو! کامیابی کی گاڑی کے دو پہیے ہیں:ایک اپنی ہمت دوسرے بزرگوں کی دعا۔ ان دونوں پہیّوں سے گاڑی کو چلاؤ۔ ایک پہیّہ کافی نہیں۔ ۵) فرمایاکہ تقاضائے معصیت پر عمل کرلینے کے بعد جو ایک قسم کا سکون محسوس ہوتا