روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
حالت پر عودکر آتی ہے اور اس کا بگاڑ ختم ہوجاتا ہے اس لیے حکم دیا گیا کہ اَلْحَمْدُلِلہ کہو، تاکہ اللہ کی عظیم نعمت جو تم سے خواہ ایک آن کے لیے ہی سہی، مگر چھین لی گئی تھی اور اب واپس دے دی گئی ہے، اس پر تمہاری طرف سے شکر ادا ہوسکے۔ سوچئے، چھینک کے بعد اَلْحَمْدُلِلہ کہنا بظاہر کتنی معمولی بات ہے، لیکن اس میں کتنی بڑی حقیقت پوشیدہ ہے۔ شریعت کی ہر تعلیم میں اس طرح کی حکمتیں چھپی ہوئی ہیں۔ خواہ ہمیں ان کا ادراک ہوسکے یا نہیں، تاہم ہم ہر تعلیم پر عمل کرنے کے پابند ہیں۔ یہی پابندی ایک بندے کو خدا کا بندہ بنادیتی ہے۔ یہ حکمت الحمدللہ کہنے کی حضرت مولانا گنگوہی رحمۃاﷲ علیہ نے ارشاد فرمائی ہے جس کو احقر نے اپنے شیخ و مرشد حضرت پھولپوری رحمۃاﷲ علیہ سے سنا ہے۔ ۷؍جمادی الاولیٰ ۱۳۹۷ھمطابق ۲۶؍اپریل ۱۹۷۷ءدماغ روشن کرنے والی لاٹھی فرمایاکہ ایک صاحب خدا کے قائل نہیں تھے، وہ کہا کرتے تھےکہ اس دنیا میں مقناطیسی نظام قائم ہے، اسی نظام نے دنیا کی ہر چیز کو اپنی اپنی جگہ پر تھام رکھا ہے اور کارخانۂعالم چل رہا ہے، جب انہوں نے اپنے اس نظریہ کا اظہار ایک بزرگ کے سامنے کیا تو انہوں نے ایک لٹھ اٹھاکر اس کے سرپر مارا۔ ملحد نے کہا: خدا اگر ہے تو اس کا ثبوت آپ کو دلائل سے دینا چاہیے،یہ عجیب بات ہے کہ آپ مجھے مار بیٹھے، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے پاس اس سلسلے میں کوئی دلیل نہیں۔بزرگ نے فرمایاکہ میں نے آپ کو کہاں مارا؟ملحد نے کہا: آپ جھوٹ بول رہے ہیں، آپ نے ہی مجھے مارا ہے۔بزرگ نے جواب دیتے ہوئے فرمایاکہ میں نے نہیں مارا بلکہ یہ آپ کے دماغ کا مقناطیسی اثر ہے جس نے اس لاٹھی کو اپنی طرف کھینچ لیا۔ چوں کہ آپ کے دماغ میں مقناطیسی اثرکم ہے اس لیے لاٹھی ہلکے انداز سے کھینچی،اس لیے آپ کو مار لگی، مگر ہلکی، وگرنہ زیادہ ہونے کی صورت میں لاٹھی پوری قوت کے ساتھ کھینچتی، اور آپ کو مار شدید پڑتی۔ ملحد نے اپنی پہلی بات دہرائی، جس پر بزرگ نے فرمایا:جب ایک معمولی لاٹھی